نیو یارک: اقوام متحدہ میں شام کے دارالحکومت دمشق میں اسد رجیم اور انقلابیوں کے درمیان جاری لڑائی کے دوران لاکھوں شہریوں کو پانی سے محروم کرنے کے اقدام کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسد رجیم کی انتقامی پالیسی اور خانہ جنگی کے نتیجے میں 55 لاکھ افراد پانی کی نعمت سے محروم ہو رہے ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے کے لیے قائم کردہ یو این ایکشن گروپ کے چیئرمین یان ایگلاند نے جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ فی الحال یہ سمجھنا مشکل ہے کہ دمشق میں پانی کس نے بند کیا ہے مگر پانی کی بندش نے 55 لاکھ افراد کو زندگی کی بنیادی ضرورت سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف دمشق میں ساڑھے پانچ ملین افراد پانی سے محروم ہوئے ہیں یا انہیں انتہائی محدود مقدار میں وادی بردی کی طرف سے پانی مہیا جا رہا ہے۔ مگر وادی بردی میں پانی کے تمام ذخائر تخریب کاری اور خانہ جنگی کے نتیجے میں ناقابل استعمال ہو چکے ہیں۔