اسلام آباد: پاکستان کی اقتصادی ٹیم اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں اور اب پالیسی مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو گا۔ آئی ایم ایف جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) 17 سے 18 فیصد کرنے کے مطالبے پر قائم ہے اور اس کا نفاذ بھی رواں مالی سال کے دوران ہی چاہتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس چھوٹ بھی رواں مالی سال کے دوران ختم کرنے کا مطالبلہ کیا ہے اور اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب فنڈ اور بینکوں کے منافع پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ نجکاری پروگرام کا لائحہ عمل پالیسی مذاکرات میں آئی ایم ایف کو دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں کسان پیکیج، بلوچستان ٹیوب ویل سکیم پر سبسڈی جاری رہے گی اور اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو بھی سبسڈی برقرار رہے گی جبکہ برآمدی شعبے کو سبسڈی فوری طور پر ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں صوبوں کو برآمدی شعبے کو سبسڈی فراہم کرنے میں آزادی دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی جبکہ ایف بی آر اور توانائی کے شعبے میں پائیدار اصلاحات اور عملدرآمدکی ضمانت بھی دی جائے گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس یا پیٹرولیم لیوی نافذ کرنے پر تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے تاہم حکومت توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے میں فوری ایک ہزار ارب روپے تک کمی لانے پر رضامند ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم ان دنوں پاکستان میں موجود ہے اور اب تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پالیسی مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو گا جبکہ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان 9 فروری تک سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کا بھی امکان ہے۔