5فروری۔۔یوم یکجہتی کشمیر۔؟

5فروری۔۔یوم یکجہتی کشمیر۔؟

دن منانے سے اگرکسی کوآزادی ملتی تومظلوم کشمیری کب کے آزاد ہوچکے ہوتے۔جلسے ،جلوس،ہڑتال اورمظاہرے کرنے سے بھی اگر آزادی کاکوئی چراغ جلتاتو کشمیرمیں یہ آج ہرطرف تاریکی ہی تاریکی نہ ہوتی۔بڑھکیں مارنے اورتقریریں جھاڑنے سے بھی اگرغلامی کی زنجیریں ٹوٹتیں توبھی لاکھوں کشمیری آج اپنے ہی وطن اوردیس میں خطرناک قیدیوں جیسی زندگی نہ گزارتے۔ ہمارے جیسے عقل کے اندھوں کے لئے تاریخ کاایک سبق اورکڑواسچ فقط یہی ہے کہ آزادی نہ دن منانے سے ملتی ہے نہ جلسے ،جلوس،مظاہرے وہڑتال کرنے سے اورنہ ہی بڑھکیں مارنے اورتاریخی وجوشیلی تقریریں جھاڑنے سے ۔آزادی کاسورج تب ہی طلوع ہوتاہے جب ظلمت شب کودھکادے کرمودی جیسے ہٹلروں،ظالموں اورغندوں کاسورج ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غروب کردیاجاتاہے۔اس خطے میںجب تک مودی جیسے امن کے دشمن موجودہیں تب تک نہ صرف کشمیربلکہ پورے خطے میں امن کاقیام ممکن نہیں۔75سال سے بھارتی سورمائوں اورانسانیت سے عاری درندوں نے جنت نظیروادی کومظلوم کشمیریوں کے لئے جس طرح جہنم بنایاہواہے وہ امن کے نام نہادعلمبرداروں اورانسانیت کے غمخواروں کے ماتھے پروہ بدنماداغ ہے کہ جسے شائدکبھی دھویانہ جاسکے۔یہ ہمیں پتہ ہے کہ لاتوں کے بھوت کبھی باتوں سے نہیں مانتے مگرافسوس اس حقیقت کوجاننے کے باوجودہم 74سال سے لاتوں کے ان بھوتوں کوباتوں سے سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔کشمیرمیں75سالوں سے جوکچھ ہورہاہے اس کاایک منظربھی سامنے رکھ کرانسان کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ظلم اوربربریت کاوہ کونساطریقہ اورحربہ ہے جومودی اوران کے دس لاکھ حواریوں نے کشمیریوں پرآزمایانہیں۔آزادی کی جنگ میں اب تک ہزاروں کشمیری بھارتی سورمائوں سے لڑتے لڑتے جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ افغانستان کی طرح کشمیر بھی غالباً دنیا کا وہ بدقسمت ٹکڑاہے کہ جہاں کیا ماں۔؟ کیا بہن۔؟ کیا بیٹی۔؟ کیا بیوی۔؟ کیا بھائی۔؟ اور کیا باپ۔؟ ہرانسان نے اپنوں کی لاشیں اورنعشیں اٹھائیں اوریہ سلسلہ آج بھی تواترکے ساتھ جاری ہے۔آگ کودیوتاسمجھ کراس کی پوجاکرنے والے بھارتی درندوں نے جنت نظیروادی کوآگ وخون میں ہمیشہ اس طرح نہلایاکہ کشمیر کا ذرہ ذرہ آج بھی انسانی خون سے رنگین ہے۔ کشمیر میں ایسا کوئی گھر اور در نہیں ہو گاجہاں سے تحریک آزادی کے شہیدوں کے جنازے نہ اٹھے ہوں۔لاکھوں کشمیریوں اورپوری جنت نظیروادی کوآگ وخون میں نہلانے کے بعدبھی نہ توظالم مودی اوران کے حواریوں کے دل وکلیجے ٹھنڈے ہوئے اورنہ ہی اس تاریخی ظلم اوربربریت پرامن کے نام نہادٹھیکیدارٹس سے کوئی مس ہوئے۔مغرب میں کتابھی بے موت مرے تواہل مغرب آسمان سرپراٹھالیتے ہیں لیکن افسوس ہماری اس جنت میں پچھلے 75سال سے جیتے جاگتے انسانوں پرانسان قتل ،ذبح آگ اوربارودمیں جل رہے ہیں لیکن ہمارے سمیت کسی کواس کی کوئی پرواہ نہیں ۔مسلمانوں پرہرجگہ زمین تنگ کرنے والے اہل مغرب ہمارے دکھ اور درد کو کیا جانیں۔؟ مغرب والوں کاتوکام ہی مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام ہے۔انہیں انسانیت کی نہ پہلے کوئی فکرتھی اور نہ اب کوئی پرواہ ہے ۔ان کے ہاں تو غالباً مسلمان انسانیت میں شامل ہی نہیں۔کیونکہ یہ اگر مسلمانوں کوبھی انسان سمجھتے تواقوام متحدہ کی الماریوں میں برسوں سے پڑی کشمیرکی فائلیں آج بھی ان کامنہ نہ چرارہی ہوتیں۔اقوام متحدہ میں پڑی کشمیرکی فائلیں زنگ سے ہوکردیمک کی نظروں اوردانتوںسے تو گزریں لیکن افسوس ایک منٹ میں عراق، شام، افغانستان اور لیبیا پر چڑھائی کے آرڈر دینے والے مغرب اوراہل مغرب کوآج تک یہ فائلیں نظرنہیں آئیں۔جولوگ اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں پرعملدرآمدنہیں کراسکے آج ہم نے ان سے امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں کہ وہ ظالم مودی سے کشمیر کو آزاد کرائیں گے۔ کشمیر کے مسئلے پر ان سے کوئی امیداورتوقع رکھنابھی فضول حددرجے فضول ہے۔جولوگ ہماری جڑیں کاٹنے میں لگے ہوئے ہیں جن کے ہاں ہم سے بڑے دہشت گرداورانتہاء پسنددنیامیں اورکوئی نہیں۔ آخرسوچنے کی بات ہے کہ وہ لوگ کشمیرکے معاملے پرہمارے لئے کیاکرلیںگے۔؟اس لئے کشمیرکے مسئلے پران غیروں سے کوئی گلہ اورشکوہ کرنابھی بیکار ہے۔ ہماراگلہ اورشکوہ تو ان اپنوں سے ہے جو74سال سے کشمیرکوپاکستان کی شہ رگ قراردے رہے ہیں۔کشمیراگرواقعی ہماری شہ رگ ہے توسوال یہ ہے کہ ہم نے اپنی اس شہ رگ کوبچانے کے لئے کیاکیا۔؟یااب کیاکررہے ہیں۔؟شہ رگ ہی توجان ہے اس کے بغیرتوپھرکچھ نہیں بچتا۔کیاسال میں ایک بارپانچ فروری کویوم یکجہتی کشمیرمنانے سے اس شہ رگ کاحق اداہوسکتاہے۔؟سوال یہ نہیں کہ اہل مغرب نے کشمیراورکشمیریوں کے لئے کیا کیا۔؟ سوال یہ ہے کہ ہم نے 74سالوں میں کشمیراوراہل کشمیرکے لئے کیاکیا۔؟آگ اورخون میں زندگی کے شب وروزگزارنے والے وہ مظلوم کشمیری جوآج بھی ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کے نعرے لگا اور ترانے گا رہے ہیں۔ایک صرف ایک منٹ کے لئے دل پرہاتھ رکھ کرسوچئے کہ ہم نے سب سے پہلے پاکستان کے ان گیت گانے اورنعرے لگانے والوں کے لئے ایک پانچ فروری کے علاوہ اور کیا کیا یا کونسا تیر مارا۔؟ ہمیں پانچ فروری کویوم یکجہتی کشمیرکے طورپرمنانے پرکوئی اعتراض نہیں ہم توکہتے ہیں کہ ہردن اوررات کو یوم یکجہتی کشمیر کے طورپرمنایاجائے ۔ہم تو صرف یہ جاننے اورسمجھنے کی گستاخی کررہے ہیں کہ سال میں ایک دن کویوم یکجہتی کشمیرکے طورپرمنانے سے آگ ،خون اوربارودمیں تڑپنے والے کشمیریوں کوکیاملے گا۔؟ جنہوں نے ہم سے محبت،نسبت اورتعلق کی وجہ سے اپناسب کچھ لٹایاکیاسال میں ایک دن یوم یکجہتی منانے یاچندگھنٹے دھوپ میں کھڑے ہونے سے ہم اس محبت،نسبت اور تعلق کابدلہ اداکرسکتے ہیں نہیں ہرگز نہیں۔ اقتدارمیں بیٹھنے والے کپتان اوران کے کھلاڑی ماضی میں یہ گلہ توکرتے تھے کہ سابق حکمرانوں نے مظلوم کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیالیکن پچھلے تین ساڑھے تین سال سے اس ملک میں ان کی حکومت ہے اب کوئی ان سے پوچھے کہ انہوں نے کشمیرکے لئے کیاکیا۔؟ عوام کوایک گھنٹہ یا آدھا گھنٹہ دھوپ میں کھڑے رہنے کی تلقین یامودی جیسے ظالم سے کچھ انصاف حاصل کرنے کی یقین دہانی یہ بزدلی کے سوا کچھ نہیں۔موجودہ حکمرانوں نے جتنا زوراپوزیشن اور مخالفین کوزیرکرنے پر لگایا اتنا اگریہ مودی کو زیر کرنے پرلگاتے تومظلوم کشمیریوں کاکچھ نہ کچھ ہو جاتا مگر۔ہائے کشمیریوں کی قسمت ۔کہ یہ اب صرف پانچ فروری کے لئے ہی رہ گئے ہیں۔آج پورے ملک میں کشمیرہی کشمیرہوگا۔کشمیربنے گاپاکستان جیسے نعرے بھی لگیں گے،کشمیرپاکستان کی شہ رگ کے ترانے بھی بجیں گے لیکن پانچ فروری گزرنے کے بعد پھرکسی کوکشمیریادرہے گااورنہ ہی مظلوم کشمیری۔ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ کشمیرپانچ فروری منانے سے نہیں بلکہ مودی جیسے امن کے دشمنوں کاغرورخاک میں ملانے سے ہی آزادہوگا۔

مصنف کے بارے میں