لاہور: برطانوی عدالت کا جریدے کیخلاف ہتک عزت کیس کا فیصلہ شہباز شریف کے حق میں آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا ردعمل بھی آگیا ، کہا جب عدالت ثاقب نثار کی نہیں آزاد ہوگی تو عمران خان کو منہ کی کھانا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے تبدیلی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ برطانوی جج گاڈ فادر فلم دیکھتے نہ ناول پڑھتے اور نہ واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا احتساب تھا کیوں شروع کیا گیا پہلے ہی عیاں ہوچکا تھا۔
نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ احتساب کا ڈرامہ رچانے والوں کا محاسبہ ابھی شروع ہوا ہے ، احتساب احتساب کی رٹ لگانے والوں کا اپنا یوم احتساب قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی میدان سے باہر رکھنے والوں کو ہر روز دھول چاٹنا پڑ رہی ہے۔ شرم ہے تو چلو بھر پانی میں ڈوب مرو۔ اللہ تعالیٰ ناانصافی کو پسند نہیں فرماتا۔
خیال رہے کہ لندن میں شہباز شریف کے ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار پر ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی ،میل آن لائن اور میل آن سنڈے پر مقدمے کی ورچوئل سماعت کے موقع پر جسٹس میتھیو نکلین نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک کا باعث تھے۔
تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی تعریف کو واضح کرنے کے لیے لندن ہائی کورٹ نے ڈیلی میل اور میل آن سنڈے کے خلاف شہباز شریف اور انکے داماد کی درخواستوں کی اکٹھی سماعت کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ مدعی پارٹیوں نے اپنے کیسز میں الگ الگ وکلا کی جانب سے برطانوی اخبار کے خلاف دعوے دائر کر رکھے تھے، عدلیہ کا ماننا ہے کہ کارروائی سے قبل ہتک عزت کی تشریح ضروری ہے، اس مقصد کیلئے گذشتہ سال پہلے بھی دو تاریخیں مقرر ہوچکی تھیں ، تاہم کام کے بوجھ اور عالمی وبا کی وجہ سے سماعت نہ ہوسکی۔ تشریح کے بعد دونوں مدعی پارٹیاں فیصلہ کرسکیں گی کہ وہ اخبار کیساتھ اکٹھے کیس لڑنا چاہتی ہیں یا الگ الگ لڑیں گی۔
جسٹس نکلین نے کہا کہ مضمون میں کہا گیا منی لانڈرنگ ہوئی ہے، مضمون میں کہا گیا کہ متاثرین میں برطانوی ٹیکس دہندگان بھی شامل ہیں ، مضمون میں کہا گیا کہ شہباز شریف اور علی عمران کرپشن سے مستفید ہوئے ، مضمون میں کہا گیا کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ سے بھی مستفید ہوئے ، مضمون میں شہباز شریف کو یوکے ڈیفڈ کا پوسٹر بوائے کہا گیا۔
اس موقع پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ اخبار کا مضمون شواہد کے بجائے مکمل طور پر بےبنیاد الزامات پر مشتمل تھا ، مضمون میں شہباز شریف کی توہین کی گئی ہے ، مضمون میں پہلے شہباز شریف اور برطانوی حکومت کے رابطوں کی مثال دی گئی پھر کرپشن کے الزامات لگائے گئے۔