ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بالغ افراد میں بے خوابی کا مرض دمے کی وجہ بن سکتا ہے۔
ناروے کی یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اسکالرز نے کہا ہے کہ بے خوابی یا نیند نہ آنے کے شدید عارضے میں مبتلا افراد دیگر کے مقابلے میں دمے کے تین گنا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں۔
اگرچہ راتوں کو نیند نہ آنا یا نیند میں بار بار خلل کو بے خوابی (انسومنیا) سے تعبیر کیا جاتا ہے جو کہ دمے کے مریضوں کو بھی درپیش ہوتی ہے تاہم تحقیق کے مصنف لن بیٹے اسٹرینڈ کہتے ہیں کہ نیند میں خلل کے شکار افراد آگے چل کر دمے کے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے ناروے میں 20 سے 65 برس کے 18 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا اور یہ تحقیق 11 سال تک جاری رہی۔
جن لوگوں کو ’اکثر‘ رات میں نیند نہیں آتی ان میں دمے کا خطرہ 65 فیصد اور ہر رات بے خوابی کی شکایت کرنے والے افراد میں اس مرض کا خطرہ 108 فیصد زیادہ دیکھا گیا اور ان میں سے کئی افراد سروے کے دوران دمے کے شکار بھی ہوگئے ۔ اسی طرح جن افراد کو ہفتے میں ایک روز سونے میں مشکل پیش آتی رہی ان میں بقیہ افراد کے مقابلے میں دمے کا خدشہ 94 فیصد تک تھا تاہم ماہرین اب تک بے خوابی اور دمے کے مرض کے درمیان ٹھوس وجہ نہیں معلوم کرسکے اور ان کے خیال میں اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اگر نیند میں خلل اور سانس لینے میں دقت کے درمیان مزید ثبوت سامنے آتے ہیں تو نیند کو بہتر بنا کر دنیا بھر میں ہزاروں لاکھوں افراد کو دمے کا شکار بننے سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بے خوابی اور خراب نیند کو کئی طریقوں سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پوری دنیا میں اسوقت 30 کروڑ سے زائد خواتین و حضرات دمے میں مبتلا ہیں جس میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے اور سینے میں جکڑن محسوس ہوتی ہے۔ دیگر ماہرین نے اس دریافت کو اہم قرار دیا ہے جس سے دمے کے مرض کی دیگر وجوہ پر بھی روشنی ڈالی جاسکتی ہے۔