اسلام آباد : پاک فوج کی نئی قیادت آنے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو متعدد مرتبہ سختی سے متنبہ کیا کہ وہ پارٹی کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا ٹیم کو نئے آرمی چیف اور فوج پر تنقید سے روکیں۔
سینئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق پارٹی قیادت اور سوشل میڈیا ٹیم کو بھیجے گئے واٹس ایپ پیغام کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا کہ صدر علوی نے عمران خان کو بتایا کہ نئی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیلئے ادارے کی عزت ایک ریڈ لائن کی طرح ہے جسے عبور نہ کیا جائے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری سے جب صدر علوی کے عمران خان کو بھیجے گئے پیغام کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ صدر اور پارٹی چیئرمین پر یہ بات واضح ہے کہ نئی فوجی اسٹیبلشمنٹ اور آرمی چیف پر تنقید نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کے ساتھ لڑائی نہیں کی جا سکتی۔
’’پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی‘‘ کے نام سے واٹس ایپ گروپ میں عمران خان کا پیغام پہنچایا گیا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نے تمام سوشل میڈیا کو ہدایت کی ہے کہ نئے آرمی چیف پر کسی بھی فورم پر کوئی تنقید نہ کی جائے اور اس بات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ جس شخص نے چیئرمین کا پیغام پہنچایا اس نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص کو خان کی ہدایت پر عمل
کرنا ہے۔
عمران خان کی طرف سے یہ ہدایات اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پارٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے خراب تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ پی ٹی آئی نے بنیادی طور پر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف اپنی پالیسی فوج میں کمان کی تبدیلی کے ساتھ ہی تبدیل کردی ہے، لیکن چند دن قبل ہی عمران خان کو آئی ایس آئی کے سینئر افسرا پر تنقید کرتے سنا گیا ہے۔
عمران خان خان نے ایک مرتبہ پھر آئی ایس آئی کے سینئر افسر کو ’’ڈرٹی ہیری‘‘ کے لقب سے بلایا۔ دو دن قبل، خان نے موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اعظم سواتی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے ایک شکایت بھرا پیغام بھی ٹوئیٹ کی صورت میں شیئر کیا۔