پشاور: خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن سلنڈر ختم ہونے کے باعث 4 مریض دم توڑ گئے ہیں۔ جاں بحق مریضوں میں دو عالمی وبا اور 2 دیگر بیماریوں میں مبتلا تھے۔ حکام نے واقعے کو نوٹس لیتے ہوئے تفتیش شروع کر دی ہے۔
ترجمان اسپتال کے مطابق متعلقہ کمپنی کو بار بار مطلع کیا لیکن آکسیجن سپلائی نہیں کی گئی۔ رات 2 سے 3 بجے کے درمیان سی سی یو اور آئی سی یو میں آکسیجن کی سپلائی ختم ہو گئی تھی۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت مسلسل دوسری بار اقتدار میں ہے لیکن صوبے میں صحت عامہ کے شعبے کا دیوالیہ ہو چکا ہے۔ خبریں ہیں کہ حکومت نے صحت کا نظام ٹھیکے پر دینا شروع کر دیا ہے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے سے قیمتی انسانی جانوں کا نقصان تو ہوا لیکن دوسری جانب ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ نے مریضوں کیلئے وہیل چیئرز اور اسٹریچر بھی ٹھیکے پر دے دئیے ہیں۔ مریض کو باہر سے لانے کیلئے یہ سہولت قیمتاً حاصل کرنا ہوگی اور ایک گھنٹے کے 20 روپے وصول کئے جائیں گے۔
ادھر خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے سے متعلق صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کا روایتی بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بورڈ آف گورنرز سے رپورٹ طلب کی ہے، تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
مریضوں اور ان کے اہلخانہ کا نیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مثالی صوبے کا دعویٰ زبانی جمع خرچ سے کچھ زیادہ نہیں ہے۔ ہسپتال میں ویل چیئر اور سٹریچر قیمت عائد کرنے کے باوجود نہیں ملتے۔ مریضوں اور لواحقین کو نچوڑنے کے باوجود ہسپتال میں جگہ جگہ گندگی اور غلاظت ہے۔
نیو نیوز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال کو ویل چیئر اور سٹریچر سے ٹھیکے کی میں سالانہ صرف 70 ہزار روپے ملیں گے مگر مریض اور ورثا ہر لمحے اذیت سے گزریں گے۔