لاہور: سعودی عرب میں اقامے سے متعلق کئی سوالات سامنے آتے رہتے ہیں ۔ خاص طور پر اقامے کو منتقل کروانے کے حوالے سے کافی سوالات پوچھے جاتے ہیں ۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہری نے اپنے ایک سوال میں پوچھا کہ وہ مملکت میں مقیم ہیں ، ان کی شادی ایک خاندان میں ہوئی ہے اب اہلیہ کا اقامہ منتقل کرانا چاہتاہوں لیکن مسلہ یہ ہے کہ ان کی اہلیہ کے اقامے کی مدت ختم ہو گئی ہے ۔انہیں کس طرح کفالت کی تبدیلی ہو سکتی ہے ؟
اس کے جوا ب میں سعودی عرب کے معروف وکیل نے کہا کہ مملکت کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں مقیم ہر غیر ملکی کو مملکت میں رہنے کے لیے رہائشی پرمٹ جس کو عرف خاص و عام میں ( اقامہ ) کہا جاتاہے جاری کیا جاتا ہے ۔ اس کی کم سے کم مدت ایک سال رکھی گئی ہے ۔ اور ہر سال اقامے کی تجدید کروانا لازم ہے ۔
تجدید نہ کروانے والے غیر ملکی شہریوں کو سلسلہ وار تھوڑے سے جرمانے سے لیکر بھاری جرمانے تک بھگتنا پڑتے ہیں ۔جرمانے کی رقم مدت کے مطابق ہوتی ہے ۔جو کم سے کم 500سے لیکر 1000ریال تک ہو سکتی ہے ۔ سعودی قانون کے مطابق پاکستانی شہری بھی اپنی اہلیہ کے اقامے کی تجدید نہ ہونے کی وجہ سے جرمانہ اداکر کے اپنی اہلیہ کا اقامہ تجدید کروا سکتاہے ۔اور اسکے بعد اسے اپنے نام پر متنقل بھی کروا سکتا ہے ۔تاہم اپنی اہلیہ کا اقامہ اپنے نام متنقل کروانے کے لیے نکاح نامہ کی کاپی ہونا انتہائی ضرور ی ہے ۔اور اگر نکاح نامہ پاکستان سے بنا ہو تو اس کا عرب ترجمہ کروانا انتہائی ضرور ی ہے ۔
اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ اس نکاح نامے کو اپنے ملک کے وزارت خارجہ اور سعودی سفارتخانے یا قونصلیٹ سے تصدیق کروانی ہوگی ۔
یہ تما م مراحل طے کرنے کے بعد سعودی جوازات سے اقامہ منتقلی کا فارم حاصل کریں جس کی فیس 2000ریال مقرر ہے ۔ فیس کی ادائیگی کے بعد آپ کی اہلیہ کا اقامہ آپ کے نام پر متنقل ہونے کے بعد جاری کر دیا جائیگا۔ اس سارے طریقہ میں وہ فیس شامل نہیں ہے جو سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے اہل خانہ پر ماہانہ فیس عائد ہے ۔
سعودی عرب میں اہلیہ کا اقامہ اپنے نام منتقل کروانے کا طریقہ جانیئے
12:32 PM, 6 Dec, 2018