اسلام آباد: سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکائونٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کے خلاف کارروائی پر 13 دسمبر تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر انکم ٹیکس کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیے۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دبئی میں جن پاکستانیوں نے جائیدادیں خریدیں ان کے خلاف کیا کارروائی ہو رہی ہے؟ دبئی میں جائیداد خریدنے والے 20 لوگوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا اور اسپیشل کمیٹی کی رپورٹ کہاں ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ نوشاد احمد نے 7 جائیدادیں ظاہر کیں اور ان کی غیر ملکی جائیدادوں کا آڈٹ ہو رہا ہے۔ 20 لوگوں میں سے 14 کے خلاف مزید کارروائی تجویز کی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے تحت کمیٹی نے کارروائی کرنا تھی اور عدالت نے فیلڈ افسران کو کیس بھجوانے کا نہیں کہا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے ایف بی آر کو عدالت کا حکم سمجھ میں ہی نہیں آیا اور عدالت نے آپ کو آڈٹ کروانے کا نہیں کہا تھا کیونکہ آپ لوگ کیس لٹکانا چاہتے ہیں۔ لگتا ہے ایف بھی آر خود بھی ملا ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا عدالت نے جوائنٹ ٹیم تشکیل دی تھی جسے 20 لوگوں کے اثاثوں کی تصدیق کرنا تھی اور ایف بی آر کوا پنی عزت نہیں کرانی تو ہم نہیں کریں گے۔ ایف بی آر نے ایف آئی اے کی محنت بھی سرد خانے میں ڈال دی۔
چیف جسٹس نے عدالت کی حکم عدولی پر چیئرمین اور ممبر ایف بی آر کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ 3 دن میں توہین عدالت کے نوٹس کا جواب دیں۔ عدالت نے علیمہ خان کے خلاف کارروائی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کر دی۔