لاہور: بابری مسجد کی 26 ویں شہادت کے موقع پر ایودھیا میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کے 2ہزار سے زائد اہلکار داخلی اور خا رجی راستوں پر تعینات ہیں۔
ایودھیا میں گڑ بڑ کے خطرے کے پیش نظر، جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ پولیس نے مظاہروں کوروکنے کے لیےکئی افراد کو حراست میں بھی لیا ہے ۔جبکہ بابری مسجد کی تعمیر ِنو کمیٹی کا اہم بیان سامنے آیا ہے ۔
#BabriMasjid demolition anniversary: Over 2,500 police personnel, besides Rapid Action Force and paramilitary CRPF, have been deployed as part of multi-layered security in Ayodhya including in and around the disputed site.https://t.co/JxV3yLe7uW pic.twitter.com/CoXj52b33G
— Newsroom Post (@NewsroomPostCom) December 6, 2018
چھ دسمبر 1992 ء ہزاروں کی تعداد میں ہندؤں نے تاریخی یاد گار کو شہید کردیا۔ بھارتی حکومت حملہ آوروں کو روکنے میں ناکام رہی۔مسجد کے اطراف مسلمانوں کے گھر جلائے گئے۔
فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمان شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے،چھبیس برس گزرنے کے باوجود مسجد شہید کرنے والے غنڈوں کو سزانہ دی جاسکی،
کیونکہ ملزمان میں بی جے پی، وشواہندوپریشد، آرایس ایس اور دیگر ہندوں انتہاپسندوں کے رہنما بھی شامل تھے۔
بھارتی سرکار کے حمایت یافتہ غنڈے مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرناچاہتے ہیں ۔ بھارت میں انتخابات نزدیک ہیں مودی حکومت رام مندر بنا کر ہندووں کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔
بھارتی شہر ایودھیا میں بابری مسجد مغل بادشاہ بابر نے 1528 ء میں تعمیر کرائی ۔انتہا پسند ہندؤں کا دعوی ہے کہ مسجد ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش پر بنائی گئی تھی ۔لیکن ان کے دعوے تردید خود ہندو ماہرین آثارقدیمہ کرتے ہیں۔