آزاد کشمیر : مظفر آباد میں 3 افراد نے مبینہ طور پر نو عمر لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران اس کی غیر اخلاقی تصاویر بھی کھینچیں۔میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے دعویٰ کیا کہ اس کے خاندان سے جائیداد کے حوالے سے جاری تنازع پر 3 ملزمان نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ لڑکی کے بڑے بھائی نے الزام لگایا کہ 'پولیس کانسٹیبل اصغر علی اور اس کے خاندان کے دیگر افراد ہمیں زمین کی ملکیت سے دستبرداری کے لیے دھمکیاں دے رہے ہیں'، یہ 15 کنال زمین آزاد جموں اور کشمیر کی یونین کونسل لنگا پورا میں موجود ہے۔اس کا کہنا تھا کہ مذکورہ زمین انھیں ان کے ایک رشتہ دار کی جانب سے وراثت میں ملی، جہاں اصغر علی کے جانوروں چرائے جاتے تھے۔حکومتی عہدیدار کے گھریلوں ملازم اور متاثرہ لڑکی کے بھائی نے بتایا کہ اصغر علی کو ان کے جانوروں کو چرانے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر ان کے خاندان سے دشمنی کی جارہی ہے۔
متاثرہ لڑکی کے چچا نے بتایا کہ ان کی بھتیجی چھٹی کلاس کی طالب علم ہے اور وہ واقعے سے قبل اسکول میں تھی جہاں اصغر علی کے بیٹے فاروق اور اسکول کے ایک ٹیچر نے اسے اسکول بند ہونے سے قبل گھر چلے جانے کو کہا۔ان کا کہنا تھا کہ جب متاثرہ لڑکی گھر کے لیے روانہ ہوئی تو اسے راستے میں 3 افراد نے روک لیا۔انھوں نے الزام لگایا کہ دو حملہ آوروں نے لڑکی کے کپڑے پھاڑ دیے اور اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران تیسرا شخص اپنے موبائل فون سے اس کی تصاویر بناتا رہا۔اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو لڑکی کے پھٹے ہوئے کپڑے بھی دکھائے گئے۔
متاثرہ خاندان نے مذکورہ واقعے کے خلاف گڑھی دوپٹہ تھانے میں ایک درخواست دی تاہم تاحال اس واقعے کی ایف آر درج نہیں کی گئی۔متاثرہ لڑکی کے چچا کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی میں تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، 'ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس ہمیں ان سے صلاح کرنے کیلئے کہہ رہی ہے'۔مذکورہ معاملے پر متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے مظفر آباد کی ڈپٹی کمشنر تہذیب النساء سے بھی ملاقات کی اور انھیں واقعے کے حوالے سے آگاہ کیا۔
ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کی کہ متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے ان سے ملاقات کی تھی جس پر انھوں نے گڑی دوپٹہ کے ایس ایچ او کو فوری طور پر واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ 'پولیس کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی صورت میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کو دوبارہ رابطے کیلئے بھی کہا گیا تھا'۔