ارشد شریف قتل کیس: جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئےاٹارنی جنرل آئندہ سماعت پراسلام آبادہائیکورٹ طلب

 ارشد شریف قتل کیس: جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئےاٹارنی جنرل آئندہ سماعت پراسلام آبادہائیکورٹ طلب

 اسلام آباد: ہائی کورٹ  نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے دائر درخواستوں پر عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب  کر لیا ۔درخواست گزار حامد میر، اظہر صدیق، بیرسٹر شعیب رزاق و دیگر عدالت پیش ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید اقبال وینس کاارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق درخواست پر اعتراض ۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اس درخواست پر از خود نوٹس لیا گیا ہے اور کیس زیر سماعت ہے۔

 عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگرسپریم کورٹ نے ازخود نوٹس جوڈیشل کمیشن پر اگر لیا ہے تو بتائیے،اگر کسی آرڈر سے جوڈیشل کمیشن ہے تو بتا دیں اور اگر جوڈیشل کمیشن کا آرڈر نہیں تو پھر کیا قباحت ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جوا ب میں کہا کہ17 مارچ 2023 کو سپریم کورٹ نے اس واقعے پر از خود نوٹس لیاگیا تھا۔آخری بار بھی کہا تھا کہ کمیشن وفاقی حکومت نے بنانا ہے عدالت کا دائرہ اختیار نہیں۔

عدالت کو بتائیں کہ کیا کینین حکومت کے ساتھ ایم ایل اے ہوگیا؟ گزشتہ سماعت پر عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ایم ایل اے پراسسز میں ہے، آپ نے ہی اس کیس کا کریڈٹ لینا ہے تو بیلنس شو کریں، آپ کہہ رہے کہ سپریم کورٹ نے ابھی آرڈر نہیں کیا مگر اپنا مائنڈ ڈسکلوز کردیا ہے۔


بیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ ارشد شریف کی والدہ نے شوکت صدیقی کے زریعے اسپشل جے آئی ٹی کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے استفسار کہ صحافی کو کوئی کیوں قتل کرے گا، کوئی زاتی معاملہ تو ہو نہیں سکتا۔ 

 چیف جسٹس کا دیگر صحافیوں کے قتل سے متعلق رپورٹ مانگنے پر اٹارنی جنرل پر اظہار بر ہمی ان کاکنہا تھاکہ صرف ارشد شریف کی بات نہیں 2024 میں دیگر صحافی بھی قتل ہوئے تھے ،  یہ انتہائی اہم ایشو ہے اس میں تیزی چاہیے۔ پریس میں ہر چیز رپورٹ ہوتیں ہیں۔


حا مد میر نے کہا جہاں جہاں جس جس صحافیوں کو قتل کیا گیا، کس کس تھانے کی حدود میں ہوا، سارا ڈیٹا ہم انکو دے دیتے ہیں۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیے اور کہا کہ میر صاحب آپ ڈیٹا دیں انکو میں آرڈر کرونگا کہ وفاقی حکومت کا رویہ یہ ہے ۔


چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلے تاریخ میں اٹارنی جنرل کو عدالت کو مطمئن کرنے کا کہا تھا مگر وہ نہیں آرہے،ان سے کہیں آکر ہمیں مطمئن کریں، دو ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے مگروہ ہمیں مطمئن نہیں کرسکےتھے۔عدالت نے کیس کی سماعت اگست کے آخری ہفتے تک کے لئے ملتوی کردی ۔



مصنف کے بارے میں