اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ جمہوریت، سی پیک اور معیشت کو سبوتاژ کرنے کیلئے استعمال ہوئی ۔ عمران خان غیر ملکی ایجنٹ ثابت ہو چکا ہے، وہ صادق و امین نہیں رہا اور نہ کبھی تھا۔ عمران خان نے خیرات کے نام پر پیسہ منگوا کر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر کیا ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ 8 سال کی تحقیقات کے بعد آیا اور یہ ٹیکنیکل نہیں بلکہ فارن فنڈنگ کا معاملہ ہے۔سوشل میڈیا پر پاک فوج کے شہداء کے حوالے سے منفی مہم قابل مذمت ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے ملک میں سیلاب کی صورتحال سے قوم کو آگاہ رکھنے پر الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے امدادی سرگرمیوں اور سیلاب کی صورتحال سے عوام کو ہر وقت آگاہ رکھا اور ہمیں بھی میڈیا رپورٹس سے رہنمائی ملتی رہی، ہم این ڈی ایم اے اور پی ایم ڈی ایز کی رپورٹس کا میڈیا کی رپورٹس سے موازنہ کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جس جگہ امداد کی ضرورت ہے وہاں فوری امداد پہنچائی جائے اور اس حوالے سے اختیار کو بعد میں دیکھا جائے۔
وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ پانچ ارب روپے فوری طور پر این ڈی ایم اے کو جاری کئے جائیں۔ پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں مخیر حضرات سمیت ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہئے، ماضی میں بھی ہم نے آفت زدہ علاقوں میں اپنے لوگوں کی مدد کی۔ وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، آج صوبوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے صوبوں میں سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیں تاکہ ریلیف کی سرگرمیاں زیادہ متحرک ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مشترکہ سرویز کی بھی ہدایت کی ہے تاکہ بحالی کا کام فوری طور پر شروع ہو سکے۔ ہیلی کاپٹر حادثہ میں افواج پاکستان کے سینئر افسران شہید ہوئے، یہ افسران سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے، ایک جماعت نے ان فوجی افسران کی شہادتوں پر ٹرولنگ کی جس کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ شرمناک اور افسوسناک رویہ ہے۔ افواج پاکستان کے شہداء کے خلاف جس طرح کا رویہ اپنایا گیا وہ شرمناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے یہ شہداء سیلاب متاثرین کی مدد کر رہے تھے، ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فارن ایجنٹ عمران خان کی پارٹی کو پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت فارن ایڈڈ پولیٹیکل پارٹی ڈیکلیئر کیا ہے، عمران خان قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 دسمبر 2014 کو یہ پٹیشن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں دائر کی تھی، 15 جنوری 2015ء کو اس پر سماعت شروع ہوئی، آٹھ سال تک اس کیس میں تحقیقات ہوتی رہی، تحریک انصاف نے 51 مرتبہ التواء مانگا، 9 مرتبہ وکیل بدلے، 11 مرتبہ ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور کہا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اسٹیٹ بینک کے پیش کردہ ریکارڈ کے خلاف بھی اپیل کی کہ یہ ریکارڈ پبلک نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال تک ایک پارٹی کی فنڈنگ کے بارے میں تحقیقات ہوتی رہی، اس سے پہلے آج تک کسی پارٹی کے خلاف اس طرح کے فیصلے میں اتنا وقت نہیں لگا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی سیاسی جماعت فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے الیکشن کمیشن میں پانچ مرتبہ جعلی بیان حلفی جمع کروائے، یہ بیان حلفی میرے اکاؤنٹنٹ جمع کرواتے تھے، میں ان پر صرف دستخط کرتا تھا۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹے بیان حلفی جمع کروائے، تمام فارن فنڈنگ عمران خان نے جانتے بوجھتے وصول کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پریس کانفرنسیں کر کے دوسروں کی عزت اچھالتے ہیں اور جب ان کے بارے میں بات آئے تو وہ اسے ٹیکنیکل معاملہ قرار دیتے ہیں، پانچ مرتبہ بیان حلفی عمران خان نے جمع کروائے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ مجھے معلوم ہی نہیں کہ یہ بیان حلفی کیا ہے، پھر کہا کہ یہ ٹیکنیکل معاملہ ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ ٹیکنیکل نہیں، فارن فنڈنگ کا معاملہ ہے، پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002ء کے تحت پاکستان میں رجسٹرڈ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی بھی کمپنی یا ملک سے باہر کسی کمپنی سے پیسہ وصول نہیں کر سکتی، یہ ممنوعہ فنڈنگ ہوتی ہے۔ عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ منگوائی اور یہ اکائونٹ اس لئے ڈیکلیئر نہیں کئے کیونکہ یہ چوری کا پیسہ تھا۔ عمران خان نے پی ٹی آئی کے ملازمین کے ذاتی اکائونٹس میں پیسہ منگوا کر وصول کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے خیرات کا پیسہ وصول کر کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ہے کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں مشکلات کھڑی کرتے رہے۔ عمران خان کو سمندر پار پاکستانیوں نے خیرات اور فلڈ فنڈ میں عطیات دیئے جو عمران خان نے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے۔ عمران خان جانتے تھے کہ یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے آج وہ دو جھنڈے رکھ کر کہتے ہیں کی الیکشن کمیشن جھوٹ بول رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ سکندر سلطان راجہ کو چیف الیکشن کمشنر لگا کر انہوں نے بہت بڑی غلطی کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ نے چیف الیکشن کمشنر کو اس لئے لگایا تھا کہ وہ آپ کی فارن فنڈنگ پر فیصلہ نہ دے۔ عوام کو عمران خان سے سوال پوچھنا ہوگا کہ وہ اس فارن فنڈنگ کے ساتھ کیا کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2008ء سے 2022ء تک فارن فنڈنگ کے ذریعے ملک میں سازشی منصوبے شروع کئے، عمران خان نے 2013ء میں ملک کے اندر پارلیمانی نظام اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، سپریم کورٹ پر انہوں نے حملہ کیا، سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکائے، ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے سی پیک کو روکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ اہداف تھے جن کی عمران خان نے فارن فنڈرز کے ساتھ کمٹمنٹ کر رکھی تھی۔ عمران خان نے ملک کے اندر سول نافرمانی کی کال دی اور آج بھی ان کا یہی رویہ ہے۔ تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو جب وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا تو اس وقت ملک کی ترقی کی شرح 6 فیصد تھی، ملک میں سی پیک کے تحت منصوبے چل رہے تھے، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا، ملک سے دہشت گردی ختم ہو چکی تھی، عوام کو روزگار مل رہا تھا، ملک کو سفارتی سطح پر کامیابیاں مل رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا وجہ تھی کہ عمران خان نے سی پیک کے منصوبے روکے، کشمیر کا سودا کیا، ملکی ترقی کی شرح کو منفی کیا، نوجوانوں کو بے روزگار کیا، ملک میں نفرت، سیاسی عدم استحکام پیدا کیا، میڈیا کے لوگوں کو قید کیا۔ عمران خان نے یہ سب کچھ فارن فنڈرز کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ کے تحت کیا اور یہ بات ہر پاکستانی کو سمجھنا ہوگی کہ آج ملک میں جو حالات ہیں، ان کا ذمہ دار عمران خان ہے۔ عمران خان مجرم ثابت ہو چکے ہیں، وہ صادق اور امین نہیں رہا۔ عمران خان نے 2018ء سے 2022ء تک ملک کو مفلوج اور تباہ کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کا موازنہ نواز شریف کے فیصلے سے نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف کو بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر ہٹایا گیا۔ ان کے خلاف پوری ریاستی طاقت استعمال ہوئی اور جب کچھ نہیں ملا تو بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر ملک کے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ دیا ہے اس میں تمام ثبوت موجود ہیں جس کے مطابق پی ٹی آئی فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے رومیٹا شیٹی، ووٹن کرکٹ کلب، برسٹل انجینئرنگ، ای پلانٹ ٹرسٹیز سمیت غیر ملکیوں سے پیسہ وصول کیا۔ عمران خان نے ووٹن کرکٹ کلب میں عارف نقوی کو فرنٹ بنا کر پیش کیا، عمران خان نے ملکی ترقی کو ختم کرنے کے لئے اس فنڈنگ کا استعمال کیا، خیراتی پیسے کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا، انہوں نے پاکستان میں بھی کمپنیوں سے پیسے وصول کئے، امریکہ، کینیڈا سمیت دیگر ممالک سے عطیات وصول کر کے انہوں نے پارٹی سیاست کے لئے استعمال کئے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ریکارڈ فراہم کیا کہ پی ٹی آئی کو ان ناموں کے ذریعے فنڈز آتے رہے۔ نواز شریف نے ملکی قوانین کی کبھی خلاف ورزی نہیں کی، نواز شریف کو بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر وزارت عظمیٰ سے ہٹایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چار ملازمین محمد ارشد، طاہر اقبال، محمد رفیق اور نعمان افضل کے ذاتی اکائونٹس میں پیسے منگوائے گئے، ایف آئی اے کی غیر جانبدار تحقیقات ہو رہی ہیں، ان لوگوں نے کہا کہ ہم سے خالی چیک لے کر ہمارے اکائونٹس سے پیسہ نکال لیا جاتا تھا۔ عمران خان خود اس جرم میں شامل ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عارف علوی، اسد قیصر، عمران اسماعیل، شاہ فرمان، ذوالقرنین علی خان، محمود الرشید، سیما ضیا، سیف اللہ نیازی، ثمر علی خان اور نجیب ہارون یہ وہ لوگ ہیں جن کے پرسنل اکائونٹس میں فارن فنڈنگ آتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 351 کمپنیوں سے پیسہ آیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ان سب کے نام موجود ہیں، پی ٹی آئی کے بینک اکائونٹس اور ذاتی اکائونٹوں میں پیسہ آتا رہا لیکن عمران خان کہتے رہے کہ انہیں نہیں پتہ۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق و امین کا سرٹیفیکیٹ دیا، ان کے کالے دھن کو سفید کرتے رہے لیکن دوسری جانب جب انہیں کچھ کالا نہیں ملا تو تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو اقامہ پر ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سال کرسی اقتدار پر براجمان رہے لیکن وہ شہباز شریف کے خلاف ایک ثبوت بھی عدالتوں میں پیش نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، بی آر ٹی پشاور، ہیلی کاپٹر کیس، آٹا چینی، فرنس آئل، ایل این جی، ادویات، کووڈ فنڈ، انگوٹھیاں، گھڑیاں جہاں سے پیسہ ملا بٹورا، انہوں نے خیرات کو سیاست اور اپنے کالے دھن کے لئے استعمال کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف پرائیویٹ فارن کارپوریشن ثابت ہوئی ہے، یہ تمام چیزیں اس میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم پاکستان کا ہسپتال ہے، شوکت خانم کو ملنے والی خیرات کو عمران خان نے اپنے ذاتی اخراجات اور سیاست کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سکندر سلطان کو یہ سوچ کر لائے تھے کہ وہ ان کے خلاف فارن فنڈنگ کا فیصلہ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملکی تاریخ کے پہلے آئین شکن ہیں جن پر پانچ ججوں کی مہر لگی ہوئی ہے۔
عمران خان نے آئینی عہدوں سے آئین شکنی کروائی اور فارن فنڈنگ وصول کی۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے بعد عمران خان نے جو کچھ کیا ہے اس کا حساب لینا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کے ڈاکوں کی تھوڑی سی جھلک ہے، ابھی پوری فلم آنا باقی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا، جب ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو انہوں نے خط نکالا کہ سازش ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا رویہ ہے کہ اگر کوئی تم پر الزام لگائے تو تم اس پر الزام لگا دو۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پوری جماعت امپورٹڈ ہے، فارن فنڈنگ پر قائم ہوئی ہے، اس جماعت کے تمام جلسے اور دھرنے فارن فنڈنگ سے ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آٹھ سال تک عمران خان کو الیکشن کمیشن میں جواب کے لئے بلایا جاتا رہا لیکن انہوں نے کوئی جواب جمع نہیں کروایا، آج وہ بیٹھ کر تقریریں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی صادق و امین نہیں تھے، انہیں صادق و امین بنایا گیا تھا، مصنوعی چیزیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فارن فنڈنگ کے ذریعے ملک کے پارلیمانی نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی کیونکہ ان کی فارن فنڈرز کے ساتھ کمٹمنٹ تھی۔ انہوں نے میڈیا کی زبان بندی کی، پارلیمان کو تالہ لگایا، ملک کو معاشی طور پر مفلوج کیا، نوجوانوں کو بے روزگار کیا، کشمیر کا سودا کیا۔ ان کی فارن فنڈنگ کا موازنہ نواز شریف کے فیصلے سے کرنا بالکل غلط ہے، فارن فنڈنگ کا فیصلہ تمام ثبوتوں کے ساتھ آیا ہے، اس فیصلے پر عمران خان کو وہی سزا ہونی چاہئے جو آئین کے ساتھ جھوٹ بولنے والے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ نو سیٹوں سے خود الیکشن لڑیں گے کیونکہ فارن ایجنٹ کے ٹکٹ کوئی لیتا نہیں، ان کی پارٹی کا نشان بلا نہیں فارن ایڈڈ پارٹی نشان ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چار سال کا ڈاکہ، چوری، آئین شکنی، جھوٹ، بھوک، افلاس، بے روگاری اور غربت کو چار مہینے میں ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک اور عوام کو خوشحال بنائیں گے اور نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق قانونی کارروائی ہوگی، یہ سیاسی انتقام نہیں بلکہ قانونی کارروائی ہے۔ اس کیس میں ملک کے قانون و آئین کے مطابق سزا ہوگی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 25 مئی کو بھی اعلان کیا تھا کہ وہ آ رہے ہیں لیکن وہ پشاور میں جا کر چھپ گئے اور پھر وہیں رہیں اور واپس نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان یہاں آنے کی بجائے سیلاب زدگان کے پاس جائیں، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، توبہ کریں، یہاں رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مجرم کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن اکبر ایس بابر کی پٹیشن پر اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق کہہ رہا ہے کہ عمران خان نے جھوٹے بیان حلفی جمع کرائے، پی ٹی آئی فارن ایڈڈ پارٹی ہے، یہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے مسلم لیگ (ن) نہیں، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، یہ فیصلہ اسی نے دیا ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے ایک جھوٹے شخص کو صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ دیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جس فارن ایجنٹ کے پاس الیکشن لڑنے کے لئے امیدوار نہ ہوں اور پاکستان کے عوام ووٹ نہ دیں تو وہ خود ہی الیکشن لڑے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ یہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) نے نہیں اکبر ایس بابر نے کیا تھا، اس پر فیصلہ آ گیا ہے، کارروائی ہونی ہے، حکومت نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھیجنا ہے۔