لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے ہنجروال سے اغوا کی جانے والی چاروں لڑکیوں کو عدالت کے حکم پر میڈیکل کروانے کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو پہنچا دیا گیا جبکہ گرفتار خواتین کو جیل اور دیگر ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔لڑکیوں کو والدین کے حوالے کیا جائے گا یا چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے کیا جائے گا عدالت نے اس پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہنجروال سے اغوا ہونے والی چاروں لڑکیوں اور ملزمان سے پولیس نے تفتیش کی جس دوران لڑکیوں نے بتایا کہ ایک ملزم نے انہیں نشہ آور مشروب پلایا اور ساہیوال لے گئے، ایک گاڑی میں کنزیٰ شہزاد اور اس کی بیوی جبکہ دوسری گاڑی میں باقی تینوں لڑکیاں ساہیوال پہنچیں۔
کنزیٰ نے بتایا کہ شہزاد اسے ساہیوال میں اپنے گھر لے گیا جہاں پہلے سے گڑیا نامی لڑکی موجود تھی، انعم، عائشہ اور ثمرین کو شہزاد اپنے دوست آصف کے گھر چھوڑ آیا تھا۔ لڑکی کنزیٰ کے مطابق ملزم شہزاد ساہیوال میں قحبہ خانہ چلاتا ہے جبکہ آصف کی بیوی زینت ڈانس کیلئے لڑکیوں کو بیرون ملک بھجواتی ہے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے پریس کانفرنس میں بچیوں کی بازیابی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے ایک لڑکی کا فون آن کیا تو ان کی لوکیشن کا پتہ چل گیا جبکہ ملزمان نے 15 پر بھی اس حوالے سے اطلاع دی جس پر بچیوں کو تحویل میں لے لیا۔
ڈی آئی جی شارق جمال کا کہنا تھا کہ چاروں لڑکیوں کو مکروہ دھندے کیلئے اغوا کیا گیا اور ایک لڑکی کو ایک لاکھ روپے میں فروخت کر دیا گیا تھا۔ پولیس کی درخواست پر پانچوں مرد ملزمان کا 4 دن کا جسمانی ریمانڈ جبکہ دو خواتین ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کے علاقے ہنجروال سے 30 جولائی کی شام ایک ہی گلی کے دو گھروں کی 4 بچیاں لاپتہ ہو گئی تھیں جنہیں پولیس نے 5 روز بعد ساہیوال سے ڈھونڈ کر اپنی تحویل میں لیا تھا۔