نیو یارک: اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جُن نے کہا ہے کہ چین کو بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش ہے۔
ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان کے مطابق ژانگ جُن نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 کو آئینی ترامیم کے ذریعے کشمیر کی حیثیت یکطرفہ طور پرتبدیل کی جس سے خطے میں کشیدگی بڑھی۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال بعد بھی کوئی بنیادی بہتری نہیں آئی بلکہ کشمیر میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے جن سے صورتحال پیچیدہ ہوگی ہم متعلقہ فریقوں سے ضبط و تحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ مقبوضہ وادی کی حیثیت میں تبدیلی کا بھارتی اقدام غیر قانونی ہے۔ چین بھی کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کا حامی ہے۔ فریقین اپنے اختلافات کو بات چیت سے حل کر سکتے ہیں۔
چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت کے 5 اگست کے غیر قانونی اقدام پر کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارا موقف واضح اور مستقل ہے، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تنازع ہے، یہ حقیقت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور پاک بھارت باہمی معاہدوں سے ثابت شدہ ہے۔
دوسری جانب او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر کے محاصرے کو ایک سال مکمل ہونے پر مذمتی بیان جاری کیا ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے، اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے۔ او آئی سی نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے سے باز رہنے کا بھی کہا۔