بیجنگ :چین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کرنے کے اقدام پر واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں کوئی بھی یکطرفہ تبدیلی غیرقانونی اور غیرموثرہے۔چین کے دفترخارجہ کے ترجمان وانگ وینبین نے نیوز بریفنگ کے دوران ایک سوال پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ 'چین کشمیر کے خطے کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر پر ہمارا مقف مستقل اور واضح ہے، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تاریخ کا چھوڑا ہوا ایک تنازع ہے۔مسئلہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ اقوام متحدہ کےچارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدوں کے تحت ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے خطے میں اس کی حیثیت میں کسی قسم کی یک طرفہ تبدیلی غیر قانونی اور غیر موثر ہے۔اپنے موقف کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ'کشمیر کا مسئلہ متعلقہ فریقین کے درمیان مذاکرات اور پرامن بات چیت سے حل ہونا چاہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور بھارت پڑوسی ہیں، جو تبدیل نہیں ہوسکتے، دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارہ دونوں کے مفاد میں ہےاور عالمی برادری کا مشترکہ مفاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'چین امید کرتا ہے کہ دونوں فریقین اپنے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے سنجیدگی سے دیکھیں گے اور مشترکہ طور پر دونوں ممالک اور خطے کے امن و استحکام اور ترقی کو فروغ دیں گے۔خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بھارت کے جابرانہ اقدام کو ایک برس مکمل ہونے پر 5 اگست کو پاکستان بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر یومِ استحصال منایا گیا۔
پاکستان میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منائے جانے والے یومِ استحصال کے موقع پر سرکاری سطح پر متعدد پروگرام منعقد کیے گئے، اس سلسلے میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور سڑکوں پر رواں ٹریفک روک دیا گیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف ریلیاں نکالی گئیں اور واکس کی گئیں جس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات شبلی فراز، وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور سمیت دیگر اعلی سرکاری افسران اور بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اور صدر کی قیادت میں مظفر آباد میں ریلی نکالی گئی، اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزرا بھی موجود تھے جبکہ ریلی میں شرکا کو بریفنگ بھی دی گئی۔
مزید برآں مظفرآباد پہنچ کر وزیراعظم عمران خان نے مزاحمتی دیوار کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔یاد رہے کہ 5 اگست 20019 کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو نہ صرف ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا تھا بلکہ بعد ازاں وادی کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے وہاں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت بھی دی تھی۔