48 سال بعد ’’ترانہ ‘‘کی واپسی 

48 سال بعد ’’ترانہ ‘‘کی واپسی 

میگزین رپورٹ


وزارت خارجہ کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پرجوسرکاری ترانہ (ہم تابا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں)جاری کیا گیاہے یہ ترانہ 1974 میں لاہور میں ہونے والی دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ذوالفقار علی بھٹو کی نگرانی میں جمیل الدین عالی نے لکھا تھا۔ 1974 میںجمیل الدین عالی کے لکھے اس گیت کی دھن سہیل رانا نے ترتیب دی تھی اور مہدی ظہیر نے اسے گایا تھا۔اس گیت میں ذوالفقار علی بھٹو کی ایما پر ایک خاص پیغام دیا گیا تھا۔ جس کے بول یہ تھے ۔
ہم تابا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں
دین ہمارا دین مکمل، استعمار ہے باطل ارذل
خیر ہے جدوجہدِ مسلسل
امن کی دعوت کل عالم میں، مسلک عام ہمارا
دادِ شجاعت دورِ ستم میں یہ بھی کام ہمارا
حق آئے باطل مٹ جائے یہ پیغام ہے ہمارا
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
یاد رہے کہ اسلامی سربراہ کانفرنس لاہور میں شامل وہ تمام رہنما جنہوں نے کانفرنس کے شرکا کو ’’استعمار ہے باطلِ ارذل‘‘کہہ کر للکارنے پر آمادہ کیا تھا،اْن سب کو ایک ایک کر کے شہید کردیا گیا ہے۔ان شہدا میں، شاہ فیصل بن عبدالعزیز ،ذوالفقار علی بھٹو،یاسر عرفات اور معمر قذافی شامل نمایاں ہیں۔انور سادات اور شیخ مجیب الرحمان کو بھی غیر معمولی حالات میں قتل کیا گیا جبکہ عیدی امین کو دربدر ٹھوکریں کھانا پڑیں۔وزارت خارجہ48 سال کے بعد یہ ترانہ وزارت اطلاعات و نشریات کے تعاون سے دوبارہ جاری کیا یے جسے گلوکار علی ظفر نے گایا ہے۔ترانہ کے اجرا کی تقریب میں موجود وفاقی وزرا مخدوم شاہ محمود قریشی اور فواد حسین چوہدری میں سے کسی نے بھی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’’استعمار ہے باطلِ ارذل‘‘ کہہ کر للکارنے اپنے عظیم شہدا کویاد کیا اور نہ ہی ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔
٭٭٭