تہران :ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے تہران میں اس مقام کا معائنہ کیا ہے جس کو اسرائیلی وزیراعظم نے "خفیہ جوہری گودام" قرار دیا تھا۔ یہ بات ایرانی جوہری معاہدے کی نگرانی کرنے والی ایجنسی آئی اے ای اے کے کام سے آگاہ تین سفارت کاروں نے بتائی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں کے مطابق، نیتن یاہو نے کہا کہ اس جگہ تقریبا 15 کلو گرام غیر معین نوعیت کا تابکار مواد موجود ہے۔ ایران2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جانے والے جوہری معاہدے کے باوجود جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ جوہری معاہدے کے تحت ایران نے پابندیوں میں کمی کے مقابل اپنے جوہری پروگرام کو روک دینے پر آمادہ ہو گیا تھا۔
اس موقع پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی اسرائیلی وزیراعظم کے اس ڈکٹیشن پر چراغ پا ہو گئی تھی۔ وہ خود کو پیش کی جانے والی معلومات کی چھان بین کے بغیر کوئی اقدام نہیں کرتی اور "ضرورت پڑنے پر" وہ معائنہ کاروں کو بھیج دے گی۔
دیگر سفارت کاروں کے مطابق ایجنسی نے تاریخ مقرر کیے بغیر ٹھکانے کا دورہ کیا۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ایک ایرانی عہدے دار کا کہنا ہے کہ "ہمارے پاس چھپانے والی کوئی بات نہیں۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے مذکورہ مقام کا دورہ کرنے کے لیے اب تک جو بھی پرمٹ حاصل کیا وہ قوانین کے دائرہ کار میں تھا"۔