لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ فعال اور جمہوریت اپنی اصل شکل میں قائم ہوتی تو ٹیکس چوروں اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کو ریلیف دینے کیلئے ایمنسٹی سکیم نہ آتی، چوروں کو ریلیف دینے کیلئے ایمنسٹی سکیم آئی، نااہل کی نااہلی کے باوجود لوٹ مار کا تسلسل قائم ہے۔
عوامی تحریک کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ لٹیرے ایمنسٹی سکیموں سے قومی دولت واپس نہیں کرینگے ان کے لیے وہی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا جو سعودی عرب میں کیا گیا، وہاں کرپشن کے سدباب کی کامیاب مہم کے نتیجے میں چند ہفتوں میں سو ارب ڈالر سے زائد کی رقم ریکور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے قبل یہ نااہل ٹولہ باور کرارہا تھا کہ ٹیکس ریفارمز لائیں گے، ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے، کشکول توڑیں گے، فنانشنل مینجمنٹ لائیں گے مگر پانچ سال کے بعد وزیراعظم بتارہے ہیں کہ صرف 7 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں، ان میں بھی بڑی تعداد ان ملازمین کی ہے جو بینکوں کے ذریعے تنخواہ لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر صرف 7 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں تو حکمران پانچ سال کیا کرتے رہے؟ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟ صرف اس لیے کہ ساری حکومت ٹیکس چوروں کے محافظوں پر مشتمل تھی؟ انہوں نے کہا کہ حالیہ ایمنسٹی سکیم معیشت پر خودکش حملہ ہے، اس سے ٹیکس نیٹ مزید چھوٹا ہو گا، قومی لٹیروں، ٹیکس چوروں اور منی لانڈرنگ کرنے کے عادی مجرموں کے حوصلے بلند ہونگے اور نااہل ٹولے کی وہ دولت جو تاحال قانون کی نظر سے چھپی ہوئی ہے اس سکیم کے ذریعے اسے تحفظ دیا جائیگا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت کی چوروں اور لٹیروں کو تحفظ دینے والی یہ سکیم مسترد کرتے ہیں اس سکیم سے قومی خزانے کو فائدے کی بجائے مزید نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ رخصت ہونے والے حکمرانوں کو اب کوئی پالیسی دینے کا حق نہیں ہے، یہ فیصلہ واپس ہونا چاہیے، چوروں کو ریلیف دینے سے چوری کا رجحان بڑھے گا۔