اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کسی قیمت پر الیکشن ملتوی ہونے نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس نے کل کہا کہ انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں اور ان کی باتیں اچھی لگیں۔ اگر چیف جسٹس شفاف انتخابات کا کہتے ہیں تو وہ نہیں ہونا چاہیے جس کی نشاندہی کی ہے اور وہ اپنے ایکشن سے بھی ثابت کریں۔
احتساب عدالت کے کمرے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بلوچستان اسمبلی اور سینیٹ انتخابات کے واقعات کا ازخود نوٹس لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں: رہنما ایم کیو ایم رؤف صدیقی نے شادی کر لی
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حلقہ این اے 120 میں ہمارے لوگوں کو اٹھایا اور ورکرز نے آ کر خود بتایا کہ رات کے اندھیرے میں انہیں اٹھایا گیا اور انہیں چھوڑا بھی رات کے اندھِرے میں گیا۔نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا تھا کہ اٹھائے جانے والے کارکنوں کے معاملے کی انکوائری کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں ہونے دیں گے، سول سوسائٹی، قانون دان اور عوام بھی انتخابات کا التوا نہیں ہونے دیں گے. مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں جہاں بھی ہوں گا اور جہاں سے آواز دوں گا عوام نکلیں گے۔
آصف زرادی کے چیلنج سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ زرداری صاحب چیف منسٹری چھیننے سے پہلے حلقوں سے ووٹ تو لے لیں۔ پنجاب کے حلقوں میں زرداری صاحب کے پاس چار پانچ سو ووٹ نکلتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا ہم نے جج کو لائیو کارروائی دکھانے کا خود کہا اور اپنی بات پر قائم ہیں اور نہ کبھی اپنے موقف سے ہٹے ہیں نہ کوئی یو ٹرن لی۔ ملک میں کسی قسم کی لڑائی اور خرابی نہیں چاہتے کیونکہ ہم نظریاتی لوگ ہیں اور میرے دائیں بائیں نظریاتی لوگ ہی بیٹھے ہیں۔
نواز شریف کہتے ہیں سب کیلئے ایک جیسا ماحول ہونا چاہیے کیونکہ عمران خان نے ہر چیز تسلیم کی انھیں رعایتیں دی جا رہی ہیں جبکہ عوام کو پیغام دیتا ہوں کہ جو لوگ پیسے دے کر سینیٹر بنیں ان کو چھوڑ دیں۔
یاد رہے گزشتہ روز چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں کہا میرے ہوتے ہوئے آئین سے انحراف نہیں ہو گا اور انتخابات میں تاخیر نہیں ہو گی بلکہ مقررہ وقت پر ہونگے کیونکہ آئین میں الیکشن کے التوا کی کوئی گنجائش نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے افغانستان کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کر دیا
انہوں نے مزید کہا تھا کہ جوڈیشل مارشل لاء کا ذکر ہو رہا ہے لیکن جوڈیشل یا کسی اور مارشل لاء کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور اگر میں اسے نہ روک سکا تو گھر چلا جاؤں گا۔ اگر مجھ میں بطور چیف جسٹس کسی مارشل لاء کو معطل کرنے کی طاقت نہ ہوئی تو بوریا بستر لے کر چلا جاؤں گا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں