لندن : ساحل سمند سے نزدیک شہروں میں رہنے والے اکثر نمکین پانی کا شکوہ کرتے دکھا ئی دیتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے سائنسدانوں کی زبردست ایجاد سامنے آگئی ۔ سائنس دانوں نے سمندر کے نمکین پانی کو پینے کے قابل بنانے کا آسان اور سستا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے گریفین آکسائڈ کی ایک ایسی چھلنی تیار کی ہے، جو سمندر کے کھارے پانی سے نمک کو علیحدہ کرکے اسے پینے لائق بنا دے گی۔گریفین گریفائٹ کا پتلی پٹی جیسا عنصر ہے اور گریفین آکسائڈ کی یہ چھلنی سمندر کے پانی سے نمک جدا کرنے میں بہت موثر ہے۔ پانی سے نمک جدا کرنے کے موجودہ طریقوں کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال زیادہ آسان کہا جا رہا ہے۔
پہلے یہ کہا گیا تھا کہ گریفین پر مبنی ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال مشکل اور مہنگا ہوگا لیکن ڈاکٹر راہل نائر کی قیادت میں یونی ورسٹی آف مانچسٹر کے سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ گریفین آکسائڈ سے کھارے پانی کو پینے لائق بنانا آسان ہے۔ان کی یہ تحقیق سائنس کے معروف جریدے نے شائع ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2025 تک دنیا کی 14 فیصد آبادی کو پانی کے بحران کا سامنا ہوگا۔