اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا ہے کہ میٹروٹرین دورحاضرکی ضرورت ہے لیکن تاریخی ورثے کا نقصان ناقابل سمجھوتہ ہے۔ حکومت اورنج ٹرین منصوبے کو محفوظ بنانے کیلئے کاغذی نہیں بلکہ عملی اقدامات کرے۔ منصوبے کی نگرانی کیلئے حکومتی نہیں بلکہ خودمختار ٹیم ہونی چاہیے۔
جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت کی،،ایل ڈی اے کےوکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ یونیسف کی ماہر پامیلا راجر کی رپورٹ مسترد کی گئی،پامیلا راجر کے بارے میں کہا گیا کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ صرف اس وجہ سے رپورٹ مسترد کرنا ناقابل قبول ہے،ایسا ہے تو نریندر مودی سے ماہرانہ رائے لے لیتے۔ حکومت اورنج ٹرین منصوبے کو محفوظ بنانے کیلئے کاغذی نہیں بلکہ عملی اقدامات کرے۔
منصوبے کی نگرانی کیلئے حکومتی ٹیم نہیں بلکہ خودمختار ہونی چاہیے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ 1863 میں میٹرو ٹرین چلنے سے برطانوی پارلیمنٹ کو گرایا نہیں گیا۔ میٹرو ٹرین دورحاضرکی ضرورت لیکن تاریخی ورثے کا نقصان ناقابل سمجھوتہ ہے۔ عدالت کے روبرو،پنجاب حکومت نے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ اورنج ٹرین سےتاریخی مقامات اورعبادت گاہوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اورنج ٹرین کے اطراف قائم ہرتاریخی عمارت محفوظ ہونی چاہیے۔ دوران سماعت دنیا کے مختلف ممالک کے تاریخی مقامات کے اردگرد میٹرو ٹرین منصوبوں کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔ منصوبےکی مزید سماعت دس اپریل کو ہوگی ۔