اسلام آباد:سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس کے دوران اسلام آباد میں پر امن اجتماع اور امن عامہ کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا۔سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ بل کو فوری منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔پرامن اجتماع و امن و عامہ بل پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین فیصل سلیم نے رپورٹ پیش کی۔
ایوان بالا کے اجلاس میں عرفان صدیقی نے تحریک پیش کی کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں مخصوص مقامات پر عوامی اجتماعات کے انعقاد اور اس سے منسلک معاملات کے انضبا کے لئے قانون وضع کرنے کا بل پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا اسلام آباد میں پر امن اجتماع کے بل کے خلاف احتجاج کے دوران بل منظو کر لیا گیا۔چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اب جلسے کے لیے ہائیڈ پارک بنائیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے یہ قانون بنایا جا رہا ہے، کیا اتنا ضروری پڑ گیا کہ بل فوری منظوری کے لیے پیش کیا جا رہا ہے، کیوں اتنا خوفزدہ ہیں، ایک جلسہ روکنے کے لیے اتنی کاوش ہو رہی ہے۔
عرفان صدیقی نےعلی ظفر کی بات کے جواب میں کہا کہ اس بل کا کسی جلسے سے تعلق نہیں، شہر اس وقت پنجرہ بنا ہوا ہے پورا شہر محاصرے میں ہے۔وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جلسے روکے نہیں جا رہے، حکومت جگہ مختص کرے گی وہاں جا کر احتجاج کیا، میڈیا روم کی سہولت بھی دیدی جائے گی، ساری مہذب دنیا میں اسی طرح ہوتا ہے۔
شبلی فراز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے پرامن جلسے کیے،ہم نے کبھی شہر کو محصور نہیں کیا، ابھی ایس سی او کانفرنس ہو رہی ہے تب بھی آپ شہر کو محصور کریں گے، کرکٹ ٹیم آتی ہے تب بھی یہ شہر کو محصور کر دیتے ہیں، یہ بدنیتی ہے، یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ لیڈر کے جیل میں ہونے پر پارٹی جلسہ کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ منی بل یا ججز کی تعداد میں اضافے کا بل نجی ممبر نہیں پیش کر سکتا، کیسے ایوان کو استعمال کرتے ہوئے ججز کی تعداد میں اضافے کا نجی بل پیش ہوا، ججز کی تعداد میں اضافے کا بل صرف حکومت پیش کر سکتی ہے، انہیں ججز کی تعداد میں اضافہ کے بل پر قومی اسمبلی میں شرمندگی کا سامنا ہوا، سینیٹ سے یہ نجی بل پیش کرنا درست نہیں تھا۔
ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ کمیٹی نے بل کی 6- 1 سے منظوری دے دی۔