واشنگٹن : امریکا نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے کا جواز بنا کر حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار، اسما عیل ہنیہ سمیت 6سرکردہ رہنماؤں پر فرد جرم عائد کر دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار اور دیگر 5 رہنماؤں پر فردِ جرم عائد کی ہے، تمام افراد پر 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے اور حملہ آوروں کو مالی امداد مہیا کرنے کا الزام ہے۔
رپورٹس کے مطابق 6 میں سے تین حماس رہنما جن پر فردِ جرم عائد ہوئی ہےوہ انتقال کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے شہید کیے گئے سابق حماس سربراہ اساعیل ہنیہ پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 40 سے زائد امریکیوں سمیت200 1افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد صہیونی فورسز نے غزہ پر ایسے وحشیانہ حملوں کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا ہے جو ابھی تک جاری ہے جس میں اب تک 40 ہزار 861 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ کے زیادہ تر علاقے کو برباد کر دیا گیا ہے۔
حماس رہنماؤں پر الزامات میں دہشت گرد تنظیم کو مادی تعاون کی فراہمی کے لیے سازش کرنا، امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی سازش، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی سازش کرنا شامل ہیں۔فرد جرم میں ایران اور حزب اللہ پر بھی راکٹوں اور فوجی سامان سمیت مالی مدد اور ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی پراسیکیوٹرز نے حماس کے رہنماؤں کے خلاف رواں برس فروری میں ہی فرد جرم عائد کر دی تھی لیکن اسماعیل ہنیہ کی گرفتاری کی امید پر اس رپورٹ کو سیل کر دیا تھا تاہم ایران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسرائیل پر لگنے والے الزمات کے باعث اس رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا گیا۔