ایمسٹر ڈیم:ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تنقیدی اور حقارت سے بھرے الفاظ صحت پر تھپڑ اور جسمانی تشدد سے زیادہ منفی اثرات مرتب کرتے ہیں ۔
ہالینڈ میں یوٹریخٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹروکسما اور ان کےساتھیوں نے اس تحقیق میں تحقیر آمیز الفاظ سننے والوں کے دماغ کی اسکیننگ کی اور دماغی سرگرمی یا ردِ عمل کا جائزہ لیا ۔ جائزے سے معلوم ہوا کہ دماغ سے تعریف کے اثرات جلدی ختم ہوجاتے ہیں جبکہ منفی اور نفرت انگیز جملوں یا باتوں کا اثر بہت دیر تک رہتا ہے۔
یہ تحقیق 80 خواتین پر کی گئی ہیں جس سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جیسے ہی ہم ہتک بھرے الفاظ سنتے ہیں تو فوری طور پر دماغ اس کا معنی اخذ کرتا ہے اور سماجی لحاظ سے طے کرتا ہے کہ کہنے والا کیا کہنا چاہ رہا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اگر کسی شخص کے سامنے کسی اور کی بے عزتی بھی کی جائے تو بھی سننے والے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس بارے میں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ منفی بات سن کر ہمارا دماغ وہی ردِ عمل دکھاتا ہے جو زوردار تھپٹر لگنے پر ہوتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ اسے ماہرین نے ’باتوں کا طمانچہ‘ کہا ہے جو گالوں پر نہیں بلکہ دماغ پر لگتا ہے۔ ایسے الفاظ مدت تک دماغ پر نقش رہتے ہیں اور اس سے ہونے والے جذباتی نقصان کا ازالہ کرنے میں بہت وقت لگ جاتا ہے۔