دلیپ کمار کی مشہور فلم ’گنگا جمنا‘ 1961 میں ریلیز ہوئی ۔ یہ دلیپ کمار کی بطور پروڈیوسر پہلی فلم تھی۔ لیکن یہ تجربہ ان کی سوچ کے برعکس رہی جسکی وجہ سے انھوں نے دوبارہ فلم کوئی فلم نہیں بنائی ۔
فلم تیارہونے کے بعداس وقت کے وزیر اطلاعات و نشریات بالا کرشنا وشوناتھ کیسکر اور سینسر بورڈ کو فلم ’گنگا جمنا‘ دکھائی گئی تو انھوں نے فلم میں 250 کٹس کی سفارش کی۔
فلم پر اعتراض لگایا گیا کہ اس میں حد سے زیادہ فحاشی اور تشدد دکھایا گیا ہے۔ دلیپ کمار نے سینسر بورڈ کو لاکھ وضاحتیں دیں لیکن وہ اپنا فیصلہ بدلنے کو تیار نہیں تھے۔
انھوں نے سینسر بورڈ کو 120 صفحات پر مشتمل میمورنڈم بھی دیا لیکن وہ ردی کی ٹوکری کی نظر ہوگیا ۔میگھناد دیسائی دلیپ کمار کی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ ’سینسر بورڈ نے خاص طور پر فلم کے اس منظر پر اعتراض کیا جس میں ایک ڈاکو کو وہی آخری الفاظ کہتا ہے جو مہاتما گاندھی نے گولی لگنے کے بعد کہے تھے۔
اندرا گاندھی نے نہرو کے ساتھ دلیپ کمار کی 15 منٹ کی ملاقات کا اہتمام کیا۔ دلیپ کمار نہرو کو اپنے مسائل بتائے اور سینسر بورڈ کی کارکردگی پر سوال اٹھائے ۔ دلیپ کمار کی نہرو سے ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ نہرو کی مداخلت سے سینسر بورڈ نے فلم کو پاس کر دیا۔ اور اس کے کچھ ہی عرصے بعد وزیر اطلاعات و نشریات بالا کرشنا وشوناتھ کیسکر کو کابینہ سے خارج کر دیا گیا۔
فلم کے کلائمیکس کی اہم بات یہ ہے کہ دلیپ کمار نے کیمرہ مین سے کہا کہ وہ سب کچھ تیار رکھیں کیونکہ نہ تو اس شاٹ کی ریہرسل ہوگی اور نہ ہی کوئی دوسرا ٹیک ہو گا۔
'گنگا جمنا کو بھارت سمیت ' چیکوسلواکیہ کے کارلووی ویری، بوسٹن اور قاہرہ کے فلمی میلوں میں دکھایا گیا اور شائقین کی جانب سے خوب داد وصول کی۔