اسلام آباد: چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے گزشتہ روز کے بیان پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ پبلک میں کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی آرمی چیف محب وطن ہے یا نہیں؟
عمران خان کی تقریر پر پابندی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں ، آپ کے مؤکل نے بھی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ۔ گزشتہ روز جلسے میں جو بیان دیا ، کیا وہ بیان آئینی اور ٹھیک ہے ؟ آپ پبلک میں کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی آرمی چیف محب وطن ہے یا نہیں؟ چیزیں مشکل نہ بنائیں ، آپ کس طرف جارہے ہیں، کیوں آئینی اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟ اس طرح کے بیانات سے اپنے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں ۔ اس غیر ذمہ دار بیان سے دنیا کو کیا پیغام دیا جارہا ہے ؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہر کوئی آئین کے ماتحت ہے اور ہر کسی کو آئین کا خیال رکھنا چاہیے ۔ اگر اسی طرح غیر ذمہ دار بیانات دیں گے تو اس کے نتائج بھی ہوں گے ۔ غیر ذمہ دار بیان دیں گے تو پابندی کیسے نہیں ہوگی ؟ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر آپ توقع کرتے ہیں کہ عدالت لائسنس دے؟ اس وقت ملک میں کیا حالات چل رہے ہیں ، کیا سیاسی قیادت ایسے ہوتی ہے ؟ کیا گیم آف تھرونز کے لیے ملک کو داؤ پر لگایا جائے ؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے واضح کیا کہ جس قسم کے چیزیں ہورہی ہیں اس پر عدالت سے کسی قسم کی ریلیف کی توقع نہ رکھیں ، آرمڈ فورسز والے بیچارے شہید ہو رہے ہیں اور آپ ان کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں ؟ عدالت نے عمران خان کی پیمرا کے خلاف درخواست نمٹا دی ۔