دبئی: متحدہ عرب امارات نے نئے ویزوں کے اجرا کا اعلان کیا ہے جس کے تحت غیر ملکیوں کو بنا کسی آجر کے اسپانسر کیے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے جب کہ ملک میں کم عمر افراد کو بھی پہلی مرتبہ پارٹم ٹائم (جزوقتی) کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ایجسنی کے مطابق جاری کردہ نئے ویزے کے تحت رہائش کے قواعد و ضوابط کو بھی نرم کیا گیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ملک کی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کو عام طور پر صرف محدود ویزے دیے جاتے ہیں جو کہ ان کے روزگار سے منسلک ہوتے ہیں۔ پرانے قوانین کے تحت وہاں غیر ملکیوں کے لیے طویل عرصے تک رہائش اختیار کرنا ازحد مشکل ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں عالمی خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیا گرین ویزہ رکھنے والے افراد کمپنی کی اسپانسرشپ کے بنا نہ صرف کام کرنے کے مجاز ہوں گے بلکہ اپنے والدین اور 25 سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی اسپانسر کرسکیں گے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت ثانی بن احمد الزیودی نے نئی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی ہنر مند افراد، سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، انٹرپرنیورز کے ساتھ ساتھ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ اور پوسٹ گریجویٹس کے لیے ہے۔
متحدہ عرب امارات نے 2019 میں 10 سالہ گولڈن ویزہ کا اجرا کیا تھا۔ اس کا مقصد امیر افراد اور انتہائی ہنر مند کارکنان کو یو اے ای کی جانب راغب کرنا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی خلیج میں پہلی اسکیم تھی۔
اس وقت دیگر خلیجی ممالک بھی غیر ملکیوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جیسے کہ قطر نے اپنی پراپرٹی مارکیٹ میں غیر ملکیوں کو شامل کرنے کا آغاز کیا ہے۔ گرین ویزہ رکھنے والوں پر رہائشی مدت کی پابندی عائد نہیں ہو گی۔
اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ اعلان کردہ نئے قانون کے تحت 15 سال سے زائد عمر کے افراد کو پہلی بار کام کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔ اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ 15 سال سے زائد عمر کے افراد کو عارضی طور پر ورک پرمٹ فراہم کیا جائے گا اور وہ اپنی پڑھائی چھوڑے بنا جزوقتی کام کرنے کے مجاز ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات میں رہنے والے نو عمرافراد پارٹ ٹائم نوکری کے لیے درخواست دینے کے مجاز ہوں گے۔