کابل: پنجشیر میں مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے طالبان کو پسپا کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے اور کئی جنگجو ہماری تحویل میں ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے جس میں دونوں جانب سے اپنی، اپنی کامیابی اور مخالف کے بھاری نقصان کے متضاد دعوے بھی کیے جا رہے ہیں۔
طالبان کے خلاف مزاحمت کرنے والی فورس کی سربراہی کرنے والے احمد مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خلاف کامیابی حاصل کی ہے اور طالبان جنگجوؤں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔
ادھر قومی مزاحمتی فورس کے ترجمان فہیم دشتی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجشیر میں طالبان کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور طالبان کو واپس دھکیل دیا گیا ہے جب کہ طالبان جنگجووں اور ان کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
مزاحمتی فورس کے ترجمان نے مزید کہا کہ دشتِ ریوت کے علاقے میں ایک پہاڑ پر بم دھماکے کی وجہ سے طالبان محصور ہو گئے تھے اور ان کی تمام گاڑیاں اور جنگی سامان پیچھے رہ گئیں جب کہ خاک کوئل کے علاقے میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔
ادھر طالبان کے رکن انعام اللہ سمنگائی نے احمد مسعود کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجشیر کے ایک ضلع میں کچھ پیش رفت کی ہے اور وہاں سخت مقابلہ جاری ہے۔ طالبان نے دو اضلاع کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
قبل ازیں کابل کے ایک ہسپتال کی انتظامیہ نے بتایا تھا ان کی ایک شاخ پنجشیر کے علاقے انابا میں واقع ہے جہاں کئی زخمیوں کو لایا گیا ہے جنھوں نے بتایا کہ طالبان پہنچ چکے ہیں اور اس علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔