واشنگٹن: امریکی جنرل مارک ملی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر افغانستان میں ایسی حکومت قائم نہ ہو سکی جس میں تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی ہو تو اس سے ملک میں خانہ جنگی پیدا ہوجائے گی اور شدت پسند جماعتیں منظم ہوجائیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے خبردار کیا ہے کہ طالبان افغانستان میں مختلف الخیال مقتدر حلقوں اور تمام اقوام کے نمائندوں کو یکجا کر کے حکومت بنانے میں ناکام رہے تو ملک میں خانہ جنگی ہونے کا خدشہ ہے جو کسی کے بھی قابو میں نہیں آئے گی۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے جنرل مارک ملی نے کہا کہ اگر طالبان قومی حکومت بنانے میں ناکام ہوتے ہیں تو اگلے 3 برسوں میں القاعدہ اور داعش جیسی جماعتیں دوبارہ منظم ہوکر ایک نئے اور زیادہ خطرناک روپ میں سامنے آسکتی ہیں۔
امریکی جنرل مارک ملی کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اندرون اور بیرون ملک سب کے لیے قابل قبول ایک قومی حکومت بنانے میں کامیاب ہوسکیں گے یا نہیں، اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے تاہم یہ بات واضح ہے کہ قومی حکومت کی تشکیل میں ناکامی سے تباہی کا سلسلہ پھر سے شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے میں ضمانت دی گئی تھی کہ طالبان حکومت افغانستان میں القاعدہ اور داعش کو منظم نہیں ہونے اور افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
دوسری جانب ملا عبد الغنی برادر کا کہنا ہے افغانستان میں ایسی حکومت بنارہےہیں جو تمام طبقات کی نمائندہ ہوگی،ایک ایسی حکومت افغان عوام کیلئے لا رہے ہیں جو عوام کے سامنے جواب دہ ہو گی ،انہوں نے کہا امن یقینی بنائیں گے،ملک کی معاشی حالت بھی بدلیں گے۔
ملا غنی برادر کا کہنا تھا افغانستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دے رہے ہیں جو افغان عوام کے تمام طبقات کی نمائندہ ہوگی، طالبان کے نائب امیر اور حکومت کے متوقع سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگومیں کہا حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہوگی ، امن یقینی بنائیں گے جو اقتصادی ترقی کےلیے انتہائی ضروری ہے۔
یاد رہے اس وقت افغانستان کے 34 صوبوں میں سے صرف ایک صوبہ پنجشیر ایسا ہے جہاں احمد مسعود قبیلے کیساتھ لڑائی جا ری ہے ،باقی 99 فیصد افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے ،جمعہ کے روز طالبان نے نئی حکومت کا اعلان کرنا تھا جسے پنجشیر کی فتح کیساتھ مشروط کر دیا گیا ہے ۔