سرینگر: مقبوضہ وادی میں کرفیو کا 32 واں روز ہے اور لوگوں کے رابطے معطل، کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔ مسلسل جبری پابندیوں کے باوجود سری نگر اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
وادی میں جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں جنہوں نے خاردار تاریں لگا کر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ کشمیری اپنی سر زمین پر قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے ترس گئے۔
وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے۔ انٹرنیٹ، موبائل سروس، لینڈ لائن اور ٹی وی چینلز بند ہیں۔ حریت رہنماؤں سمیت ہزاروں کشمیری بدستور جیلوں میں بند ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بڑی تعداد میں کشمیریوں کو اتر پردیش، لکھنو کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔