لندن: برطانوی پارلیمان میں وزیراعظم بورس جانسن کی بریگزٹ پالیسی کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ارکان پارلیمنٹ نے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں یورپی یونین سے برطانیہ کے علیحدہ ہونے کی تاریخ میں توسیع کے حق میں ووٹ دے دیا۔
329 ارکان پارلیمان نے بریگزٹ تاریخ میں توسیع کے حق میں ووٹ دیے۔ بریگزٹ میں توسیع پر ایک اور ووٹنگ جلد ہو گی۔
دوسرے مرحلے میں کامیابی کی صورت میں بریگزٹ میں توسیع کی تحریک منظوری کیلئے ہاؤس آف لارڈز جائے گی۔
ہاؤس آف لارڈز سے اگر منظوری ہو گئی تو وزیراعظم بورس جانسن اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے معاملے میں پارلیمنٹ کی منظوری لیں۔
بورس جانسن نے کہا ہے کہ اگر بل منظور ہو گیا تو وہ قبل از وقت انتخابات کی درخواست کر دیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ملکہ برطانیہ نے وزیر اعظم بورس جانسن کی درخواست پر 5 ہفتوں کیلئے برطانوی پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری دی تھی۔
برطانوی وزیراعظم نے ملکہ برطانیہ سے 11 ستمبر سے شروع ہونے والے برطانوی پارلیمنٹ کے سیشن کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ ملکہ الزبتھ دوئم پارلیمان سے اپنا خطاب 14 اکتوبر تک مؤخر کر دیں۔
برطانیہ کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بورس جانسن پارلیمانی منظوری کے بغیر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے علیحدہ ہونا چاہتے ہیں لیکن بورس جانسن کا کہنا ہے کہ 14 اکتوبر کے بعد بھی ارکان پارلیمان کے پاس نو ڈیل بریگزٹ پر بحث کیلئے کافی وقت ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی درخواست اس لیے کی تاکہ ارکان پارلیمنٹ نو ڈیل بریگزٹ کو روکنے کیلئے کوئی قانون سازی نہ کر لیں۔
تاہم اس کے باوجود پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کیلئے بل پیش کر دیا گیا اور حکومتی ارکان نے بھی وزیراعظم کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ مل کر بل کے حق میں ووٹ دیے۔
خیال رہے کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی بورس جانسن نے کہا تھا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا۔