اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان وفود کی سطح پر دفتر خارجہ میں مذاکرات جاری ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو دو طرفہ مذاکرات کے لیے وفد کے ہمراہ دفتر خارجہ پہنچے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو دفتر خارجہ پہنچے تو اُن کے ہم منصب شاہ محمود قریشی نے امریکی وفد کا استقبال کیا۔
امریکی وفد میں امریکی فوج کے جنرل جوزف ڈنفورڈ کے علاوہ 4 ارکان بھی دفتر خارجہ پہنچے۔ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مشیر زلمے خلیل زاد بھی وفد کے ہمراہ ہیں۔
دفتر خارجہ میں دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان اور مائیک پومپیو امریکی وفد کی نمائندگی کریں گے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ کا طیارہ نور خان ایئر بیس پہنچا تو دفتر خارجہ کے حکام نے ان کا استقبال کیا جب کہ امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ الگ طیارے میں اسلام آباد پہنچے۔
امریکی وزیر خارجہ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا امکان ہے جب کہ وہ سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے۔
پاکستان کے لیے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے خواہش کا اظہار کیا کہ 'افغانستان میں ثالثی کے لیے پاکستان امریکا کی مدد کرے'۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اگر پاکستان کا تعاون نہ ملا تو جو ہوگا وہ جنرل نکلسن اور جنرل ملر بتاچکے ہیں'۔
امداد میں کمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ 'پاکستان کو پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا کہ انہیں رقم نہیں ملےگی اور رقم نہ دینے کی وجہ بھی بتادی گئی تھی'۔
امریکی وزیر خارجہ نے وضاحت کی کہ 'وجہ واضح ہے کہ ہم نے وہ پیشرفت نہیں دیکھی جو پاکستان سے دیکھنا چاہتے تھے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم وسائل اُس وقت فراہم کر رہے تھے، جب اس کی منطق تھی'۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'وہی صورتحال پھر آئی تو پُر اعتماد ہوں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جواز فراہم کردیں گے'۔