سیالکوٹ:وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ یہ جو مرضی کر لیں انہیں اسلام آباد پر حملہ آور نہیں ہونے دیں گے، ہم اسے ملک دشمنوں کا حملہ تصور کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ جو مرضی کر لیں انہیں اسلام آباد پر حملہ آور نہیں ہونے دیں گے، ہم اسے ملک دشمنوں کا حملہ تصور کریں گے۔
پی ٹی آئی والوں سے کہا تھا کہ آپ کو جو بھی احتجاج یا جلسہ کرنا ہے وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد کرلیں لیکن وہ بضد رہے، ان کا مقصد اس کانفرنس کو اس عزت افزائی کو ناکام کرنا ہے ورنہ وہ احتجاج دس دن بعد کرلیتے۔
ان کاکہنا تھا کہ مسلح جتھے ملکی وقار کو نشانہ بنانے کے درپے ہیں، افغان باشندے بھی اس جتھے کا حصہ ہیں، بھارتی وزیر خارجہ کو احتجاج میں دعوت دی گئی ہے، پہلے کبھی کسی نے اپنی پاکستانیت کو مشکوک نہیں کیا، یہ واحد جماعت ہے جو اپنی پاکستانیت کو مشکوک کررہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پتہ نہیں گرفتار ہونے والے طالبان ہیں یا کون ہیں، پی ٹی آئی کی ایک مسلح تنظیم ہے جو افغانستان سے یہاں منتقل کی گئی، ان جتھوں کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کررہے ہیں، ایک صوبے کا وزیراعلیٰ دوسرے صوبے پر حملے کررہا ہے اور اس سب کیلئے سرکاری پیسہ اور وسائل استعمال کیے جارہے ہیں۔
خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دی گئی، ایک طرف یہ افغانیوں کو دعوت دے رہےہیں دوسری طرف بھارت کو بھی بلایا جارہا ہے، پی ٹی آئی سے پوچھا جانا چاہیے کہ ایسا بیان کیوں دیا گیا۔
مسلم لیگ ن رہنمانے کہا کہ پاکستان کے معاشی اعشاریوں میں بہتری آئی ہے، پٹرول، بجلی اور دیگر اشیا سستی ہوئی ہیں، ان کو ڈر ہے کہ ان کیخلاف کیسز شروع ہوگئے ہیں، اب یہ جے شنکر کو اپنا والی وارث سمجھ رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ 10 سال کے بعد پی ٹی آئی نے وہی سازش اختیار کی ہے، 2014 میں بھی چینی وزیراعظم کی آمد پر دھرنا دیا گیا تھا، اب شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر بھی یہی سب کیا جارہا ہے۔