اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پرویز الٰہی کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
تین رکنی بینچ نے پرویز الہیٰ کے وکیل لطیف کھوسہ سے دو سوالات پر معاونت مانگ لی ۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا ہائیکورٹ کسی شخص کو نامعلوم مقدمے میں بھی ضمانت دے سکتی ہے؟ چوہدری پرویز الٰہی کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کیا غیر موثر نہیں ہوچکی؟
دوران سماعت جسٹس طارق مسعود کا پرویز الہیٰ کے وکیل لطیف کھوسہ سے اہم مکالمہ ہوا۔ جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کے جج صاحب نے تو ماشاءاللہ بلینکٹ ضمانت دیدی۔ لطیف کھوسہ نے کہا ہمارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے۔ جسٹس سردار طارق نے کہا ستر سال بعد آج آپکو کیوں یاد آیا کہ مذاق ہو رہا ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہاں جنگل کا قانون ہے۔ جسٹس سردار طارق نے کہا کہ ہمیں یہ ساری باتیں بہت تاخیر سے یاد آتی ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا پرویز الہیٰ کو ایسے اٹھایا گیا جیسے بوری اٹھائی جاتی ہے۔ جسٹس سردار طارق نے کہا جذباتی نہ ہوں، قانونی نکات پر دلائل دیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا ہمارے ملک میں مقبوضہ کشمیر جیسے حالات ہیں۔ جسٹس طارق مسعود نے کہا مقبوضہ کشمیر کا موازنہ پاکستان سے نہ کریں۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج قابض ہے۔