کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال ڈٹ گئے ۔کہتے ہیں سیاست میں آیا ہوں تو ڈرنا کیسا؟ استعفیٰ نہیں دوں گا۔کوئی عدم اعتماد لانا چاہتا ہے تو لے آئے۔
نجی ٹی وی کے پرگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کو ملا کر حکومت میں 40 ارکان ہیں ۔ ان میں سے 9 ارکان جن میں سے تین اتحادی اور 6 باپ پارٹی کے ہیں شروع سے میرے خلاف ہیں ۔7 ارکان وہ ہیں جن کے پاس میں تین دن سے جا رہا ہوں ان کا کہنا ہے کہ ہم جام صاحب آپ کے خلاف اس حد تک نہیں جانا چاہتے لیکن ہم اس گروپ سے وعدہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 22 ارکان ہیں اور تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو انہیں 33 ارکان کی ضرورت ہوگی۔ میں اسی صورت استعفیٰ دوں گا جب 40 ارکان میں سے 30 ارکان کہیں کہ آپ استعفیٰ دے دیں تو دیدوں گا۔ یہ نہیں ہوگا کہ سات آٹھ ارکان اکٹھے ہوں اور کہیں کہ ہم وزیر اعلیٰ کو نہیں مانتے وہ استعفیٰ دیں اس طرح تو کوئی بھی نہیں چل سکے گا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں حکمران جماعت کے ناراض اراکین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بلوچستان میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں ،جام کمال کو چاہیے بلوچستان کے وسیع تر مفاد کیلئے خود مستعفیٰ ہو جائیں ،اگر وزیر اعلیٰ نے 6 تاریخ کو 5 بجے تک استعفیٰ نہیں دیا تو بڑا اعلان کرینگے۔
ناراض اراکین کا کہنا تھا باربار جام کمال سے درخواست کی لیکن انہوں نے نہیں سنی ،نصیب مری نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جب جال کمال میرے گھر آئے تھے تو یہی کہا کہ آپ استعفیٰ دیں،سردار کیتھران نےکہا کل مجھے پیغام دیاگیا جو مانگتے ہو مانگو میں نے کہا بھکاری مانگتے ہیں،انہوں نے کہا 6 اکتوبر تک اگر وزیر اعلیٰ جام کمال نے استعفیٰ نہ دیا تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا ۔
سردار کیتھران نے کہا کل تک اگر وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ نہیں دیا تو مجبور کرینگے،وزیر اعلیٰ فوری طور پر استعفیٰ دیں،جام کمال خدارا لوگوں پر رحم کریں اور اخلاقی جرات دکھاتے ہوئے جام صاحب استعفیٰ دے دیں ۔