کابل: افغان طالبان نے 37 سالہ سابق برطانوی فوجی بین سلاٹر کو رہا کر دیا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق طالبان نے بین سلاٹر کو گزشتہ ماہ اسٹاف کے انخلا کے دوران پکڑا تھا تاہم اب اسے چھوڑ دیا گیا ہے۔ رہائی کے بعد سابق برطانوی فوجی اہلکار 2 برطانوی سفارتکاروں کے ہمراہ دوحہ جانے والی پروازپر روانہ ہوا۔
برطانوی اخبار نے بتایا کہ سابق برطانوی فوجی کے انخلا کا برطانوی وزیردفاع بین ویلس کی زیرنگرانی ہوا جبکہ سلاٹر رائل ملٹری پولیس کا سابق اہلکار اور افغانستان میں این جی اوز ذمہ دار تھا۔
خیال رہے کہ برطانوی سابق فوجی کی رہائی ایسے وقت میں ہورہی ہے جب افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا برادر اور وزیر خارجہ امیر خان متقی سے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے نمائندہ خصوصی سائمن گاس نے وفد کے ہمراہ کابل میں علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقھار بلخی کے مطابق دارالحکومت کابل میں آج برطانوی وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی سائمن گاس نے وفد کے ساتھ ملاقات کی۔
ترجمان نے بتایا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں برطانوی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہشمند ہیں۔
اس کے علاوہ افغانستان کے نائب وزرائے اعظم ملا عبدالغنی برادر اور عبدالسلام حنفی سے بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے نمائندہ خصوصی نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون پر بات چیت کی گئی۔
ادھر برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کے نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی تاکہ انسانی بحران اور ملک کو عسکریت پسندوں کیلئے پناہ گاہ بننے سے روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کیلئے بورس جانسن کے نمائندہ خصوصی سائمن گاس نے ملا عبدالغنی برادر، عبدالسلام حنفی اور امیر خان متقی سمیت طالبان رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں افغانستان کو انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے برطانوی مدد، ملک کو دہشت گردوں کیلئے پناہ گاہ بننے سے روکنے اور ملک چھوڑنے کے خواہشمند افراد کو مسلسل محفوظ راستے کی ضرورت پر بات چیت کی گئی۔
برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سائمن گاس نے افغانستان میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک اور عورتوں اور لڑکیوں کے حقوق کا معاملہ بھی اٹھایا۔