کراچی: سندھ حکومت نے محمود آباد، اورنگی ٹاؤن اور گجر نالے پر تجاویزات کے خاتمے سے متاثر ہونے والے افراد کی آبادکاری کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ کے زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 22-2021ء میں ڈویلپمنٹ کیلئے 329.02 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ ان میں سے 222.50 بلین روپے اے ڈی پی، 30 بلین روپے ضلعی اے ڈی پی، 71.16 بلین روپے فارن پروجیکٹ اور 5.36 بلین روپے پی ایس ڈی پی کے بھی شامل ہیں۔ کل سکیمیں 3315 ہیں جس کیلئے اس سال 222.5 بلین روپے ایلوکیشن ہے، 59.322 بلین روپے جاری ہوئے ہیں اور 24.871 بلین روپے خرچ ہونگے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے بتایا کہ کل 186 نئی سکیمیں ہیں جن میں سے 117 ترقیاتی سکیمیں جاری ہیں جس کی کل ایلوکیشن 14000 ملین روپے ہے جس میں سے 3645.953 ملین روپے جاری ہو چکے ہیں اور 820.718 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ انجنیئرز کی کمی کے باعث کام کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔
وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کی نالوں کے متاثرین کی بحالی پر اجلاس کو بریفنگ دی۔ نہوں نے بتایا کہ 2020ء میں کراچی میں شدید بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ ہوئی۔ فیصلہ کیا گیا کہ نالوں پر تجاویزات کے خاتمے سے متاثرین کو نیا پاکستان میں ایک گھر اپارٹمنٹ دیا جائے گا۔ سندھ حکومت نے منصوبے کیلئے زمین دے دی ہے، وفاقی حکومت 3 لاکھ کی سبسڈی دے کر 30000 یونٹ متاثرین کو دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات ہٹانے سے 344 گھر گجر نالے اور 60 گھر اورنگی نالے بشمول 6 فیکٹریز متاثر ہوئی۔ سندھ حکومت نے سپریم کورٹ 3 درخواستین دائر کی ہیں، حاصل ہونے والی رقم سے متاثرین کیلئے گھر بنائے جائینگے۔ سندھ کابینہ اجلاس میں موٹر وہیکل رولز میں ترمیم کی منظوری دی گئی، ترمیم کے ذریعے موٹر سائیکل کو سیفٹی کی خاطر سائیڈ مرر لگانا لازمی ہوگا۔