انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے اور پھر ماں اپنے لخت جگر کو استاد کے حوالے کردیتی ہے، اس وقت وہ ایک بے قیمت پتھر کے مانند ہوتا ہے جس کو استاد تراش کر ہیرا بنادیتا ہے۔ ماں باپ بچے کو زمین میں قدم قدم چلناسکھاتے ہیں اور استاد اسے دنیا میں آگے بڑھنے کا ہنر دیتا ہے۔ ماں باپ اپنے جگر کے ٹکڑے کو اٹھنے بیٹھے کا سلیقہ سکھاتے ہیں لیکن استاد وہ عظیم ہستی ہے جو اس کو انسان بنادیتا ہے اور آدمی کو حیوانیت سے نکال کر انسانیت کے گر سے آشنا کراتا ہے۔
استاد ہی وہ شخصیت ہے جو تعلیم و تربیت کا محور و منبع ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ قوموں اور مہذب معاشروں میں استاد کو ایک خاص مقام اور نمایاں حیثیت حاصل ہوتی ہے کیونکہ مہذب، پر امن اور باشعور معاشرہ کی تشکیل ایک استاد ہی کے مرہون منت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے بھی استاد کی قدر کی وہ دنیا بھر میں سرفراز ہوئی۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، ملائیشیااوراٹلی سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک میں استاد کوجو عزت اور مقام و مرتبہ حاصل ہے وہ ان ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کو بھی نہیں دیا جاتاکیونکہ وہ جانتے ہیں کہ استاد مینار نور ہے جو اندھیرے میں ہمیں راہ دکھلاتا ہے۔ ایک سیڑھی ہے جو ہمیں بلندی پر پہنچادیتی ہے۔ ایک انمول تحفہ ہے جس کے بغیر انسان ادھورا ہے۔
اسلامی تاریخ کے سب سے بڑے خلیفہ حضرت عمر فاروق ؓ سے ایک بار کسی نے پوچھا کہ اتنی بڑی اسلامی مملکت کے خلیفہ ہونے کے باوجود آپ کے دل میں کوئی حسرت باقی ہے؟تو آپؐ نے فرمایا کہ کاش میں ایک معلم ہوتا“۔
استاد کی عظمت و اہمیت اور معاشرے میں اس کے کردار پر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کہتے ہیں کہ ”استاد دراصل قوم کے محافظ ہیں کیونکہ آئندہ نسلوں کو سنوارنا اور ان کو ملک کی خدمت کے قابل بنانا انہیں کے سپر دہے“۔
علامہ محمد اقبالؒ کے یہ الفاظ استاد کی عظمت و اہمیت کے عکاس ہیں۔ استاد کافرض سب فرائض سے زیادہ مشکل اور اہم ہے کیونکہ تمام قسم کی اخلاقی، تمدنی اور مذہبی نیکیوں کا کلید اس کے ہاتھ میں ہے۔ اور ہر قسم کی ترقی کا سرچشمہ اس کی محنت ہے چودھری اندریاس بھٹی ایک کامیاب استاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کہنہ مشق منتظم بھی ہیں۔آپ 24 مئی 1965ء کو سالکوٹ کے ایک گاؤں ڈسکہ روڈ متراں والی میں پیدا ہوئے۔ والدین نے ہجرت کی اور اوکاڑا آ بسے۔ آپ نے میٹرک 1983 میں گورنمنٹ ہائی سکول ملٹری فارم سے کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج اوکاڑا سے انٹر اور بی اے کی تعلیم حاصل کی۔آپ نے ایف سی کالج لاہور سے ایم اے انگلش،گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن لوئر مال لاہور سے بی ایڈ اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم ایڈ کی ڈگریاں حاصل کیں۔آپ نے سری لنکا کی کینڈی یونیورسٹی سے ایم فل انگلش کی ڈگری حاصل کی۔اس کے بعد بطور ماہر مضمون آپکا پہلا تقرر گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول نورشاہ ضلع ساہیوال ہوا۔آپ مختلف سکولوں کے ہیڈ ماسٹر،سینئر ہیڈ ماسٹر اور پرنسل کے عہدوں پر تعینات رہے اور اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اداروں کی بہتری کے لیے دن رات کوشاں رہے۔انہی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر آپ کو اپریل 2020 ء میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مردانہ ضلع اوکاڑا کی ذمہ داری تفویض کر دی گئی۔ آپ نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کو نئے سرے سے مجتمع کیا اور تعلیمی ترقی کے لیے دن رات کوشاں رہے۔قسمت نے ایک بار پھر یاوری کی اور 21 جون 2021ء کو آپ کو سی ای او ایجوکیشن ضلع اوکاڑا کی تعیناتی کا پروانہ جاری ہو گیا۔آپ نے چارج سنبھالتے ہی محکمہ تعلیم کی بہتری کے کمرکس لی۔آپ کی تعیناتی سے پہلے ضلع اوکاڑا تعلیمی رینکنگ کے لحاظ سے پچیسویں نمبر پر تھا جو اب تین ماہ کے اندر آٹھویں نمبر ہے۔ آپ نے دوران سروس فوت ہونے والے اساتذہ کے پینڈنگ کیسز کو اولین بنیادوں پر حل کیا اور کوئی کیس باقی نہ چھوڑا۔آپ نے ان کے وارثان کے ساتھ حسن سلوک کی نئی مثال قائم کی اور ان کے چیک ان کی دہلیزوں پر پہنچائے۔آپ نے نئے بچوں کی انرولمنٹ کا کام اسی فی صد مکمل تک کر لیا ہے اور باقی پر کام جاری ہے۔انصاف سکولوں کے سلسلے میں آپ نے 296 سکولز فنکشنل کیے اور آٹھ ہزار کے قریب طلبا داخل کیے۔جب آپ آئے تو پی ایم پورٹل پر 2300 کے قریب شکایات تھیں جو آپ نے فوراً حل کیں اور اساتذہ کی داد رسی کے ساتھ ساتھ مسائل کو بھی حل کیا۔اس کے ساتھ ساتھ آپ نے سی ایم پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات کو بھی احسن طریقے سے نمٹایا۔آپ نے تمام سکولوں اور تعلیمی دفاتر میں ایس او پیز کی پابندی کو اپنا قومی شعار بنوایا۔اساتذہ کی اے سی آر کے سلسلے میں پورے نظام کو بہتر کیا اور یقینی بنایا۔اساتذہ کی پرموشن کے سلسلے میں ہر تین کے بعد DPC کو یقینی بنایا اور ہر ڈی پی سی میں 400 سے زائد اساتذہ کی پرموشنوں کو یقینی بنایا۔کلین اور گرین پاکستان کے نعرے کا بھر پور تحفظ کیا اور اس تحریک پر بھرپور عمل کرایا۔اس وقت آپ کے زیر سایہ مختلف قسم کی سولہ تعلیمی سکیمیں جاری ہیں جن کی نگہداشت میں آپ کوئی کسر نہیں باقی چھوڑ رہے۔آپ اپنے زیر سایہ تمام دفاتر کی رپورٹ روزانہ کی بنیادوں پر لیتے ہیں اور کسی سائل کوئی کام کل پر نہیں چھوڑتے ہیں۔اس وقت آپ پورے ضلع میں تین لاکھ ستر ہزار چھ سو پانچ بچے داخل کر چکے ہیں اور پڑھے لکھے پنجاب میں اپنا بھر کردار ادا کر رہے ہیں۔ آپ حکومت کی طرف سے آنے والے تمام مراسلات کا جواب بروقت دیتے ہیں اور دیگر جدید معلومات اور طریقہ ہائے تدریس لاگو کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ الغرض آپ ایک فرض شناس،محب وطن، ذمہ دار اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں سے بھرپور انسان ہیں۔آپ کا شمار ان لوگوں میں کیا جاتا ہے جو پیشے،اپنی قوم،اپنے ملک اور اپنے عہدے سے انتہائی مخلص ہیں۔دعائے دل ہے کہ اللہ آپ کو ملک و قوم کی خدمت کی توفیق عطا کیے رکھے اور تعلیمی بہتری میں اپنے حصے کی شمع جلانے میں تیز ہواؤں میں بھی اپنے پاؤں پر کھڑے رہیں۔