واشنگٹن: امریکی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کورونا ویکسین کی افادیت پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک سٹڈی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی جسم میں اس کے اثرات صرف 6 ماہ کے عرصے میں ہی کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
فائزر ویکسین پر یہ تحقیق امریکی محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری ڈوز لگوانے والے شہریوں کا تجزیہ کرنے سے یہ بات سامنے آئی۔ ان شہریوں میں فائزر ویکسین کی افادیت 47 سے 88 فیصد تک کم پائی گئی۔
تجزیہ سے پتا چلا کہ ہسپتال میں داخل کورونا کے مریضوں کی اموات کو روکنے میں ویکسین کی تاثیر کم از کم چھ ماہ تک 90 فیصد زیادہ رہی جبکہ کورونا وائرس کے انتہائی متعدی ڈیلٹا قسم کیخلاف بھی اس کی افادیت دیکھنے میں آئی۔
خیال رہے کہ امریکا میں بارہ سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو رواں سال مئی سے فائزر کی ویکسی نیشن کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ جہاں تین ہفتوں کے وقفے سے اس ویکسین کی دو خوراکیں دی جا رہی ہیں۔ خیال رہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ آنے کے بعد امریکا میں بچوں کی ویکسی نیشن میں تیزی کر دی گی تھی۔
اس کے علاوہ فائزر کی جانب سے چھوٹے بچوں پر بھی ویکسین کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ نومولود سے لے کر 4 سال کے بچوں کے ویکسی نیشن نتائج رواں سال سال کے اختتام پر متوقع ہیں۔