نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرام نے کہا ہے کہ پاکستان کسی بھی ممکنہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پوری قوت کے ساتھ ہر طرح کے مکمل دفاع کو محفوظ رکھے گا۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہی۔ انہوں نے اس موقع پر دنیا کی توجہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی طرف سے غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں ‘حتمی حل’ نافذ کرنے کے اقدام سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرے کی طرف مبذول کرائی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات سے متعلق فرسٹ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ “فاشسٹ” بھارتی حکومت کے اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں جس میں مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال کر سکیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ بھارت نے کشمیری عوام ، نوجوانوں ، عورتوں اور عام شہریوں پر اور اپنی 200 ملین مسلم اقلیت کے خلاف دہشت وظلم پر مبنی وحشیانہ تسلط جاری رکھا ہوا ہے، پاکستان اور دیگر پڑوسیوں کے خلاف ریاست کی سرپرستی میں دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے،بھارت نے اپنے انسانی اور جنگی جرائم کو چھپانے کے لیے ، دنیا کی سب سے بدنام زمانہ غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا سہارا لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر سیاسی اور معاشی ابتری کے باوجود ، بھارت “عظیم طاقت” کا درجہ حاصل کرنے کے لیے جابرانہ پالیسیوں کے ساتھ علاقائی تسلط کو بڑھا رہا ہے ۔سفیر اکرم نے کمیٹی کو بھارت کے بڑے پیمانے پر ملٹری لائزیشن بارے آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بھارت نے روایتی اور غیر روایتی زمین ، فضائی اور سمندری ہتھیاروں کے نظام کے حصول کےلیے 73 ارب ڈالر خرچ کیے۔
اے پی پی کے مطابق اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بحرہند کو بھی ایٹمی بنایا ہے، اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم تعینات کیا ہے ، اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار حاصل کیے ہیں اور اپنے تمام ترسیل کے نظام کی حد اور جدیدت میں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ریاستیں جو بھارت کو ہتھیاروں کے یہ جدید ترین نظام اور ٹیکنالوجیز مہیا کرتی ہیں ، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کے 70 فیصد ہتھیاروں اور افواج کو پاکستان کے خلاف تعینات کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی ممکنہ بھارتی جارحیت کو روکنے اور شکست دینے کے لیے مکمل سپیکٹرم ڈٹرننس کو بچانے کے لیے جو بھی کر سکا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل اور پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی،جوہری اور اسٹریٹجک فوجی توازن کو برقرار رکھنے رکھ کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔