لاہور:شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کر دیا گیا جبکہ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ جبکہ عدالت نے سلمان شہباز، نصرت شہبازشریف اور رابعہ عمران کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جاتی کیس میں جج احتساب عدالت جواد الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے شہبازشریف کو کمرہ عدالت میں اپنے وکلا سے مشاورت کرنے اور بیٹھے کی اجازت دیدی۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ جب جیل میں نماز پڑھتا ہوں تو کرسی سے مدد لیتا ہوں، ٹیبل نہیں دی گئی ، کھانا زمین پر رکھ کر کھاتا ہوں،صحت کونقصان پہنچانےکیلئےجان بوجھ کرایسےکیاجا رہا ہے۔جس کے بعد شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ ان چیزوں کو دیکھیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر میری کمر کو کچھ ہوا یا میری جان گئی تو اس کی ایف آئی آر عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف درج کراؤں گا۔ نیب کی جانب سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا۔دفتر خارجہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ برطانیہ میں سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری کسی نے وصول نہیں کیے۔
عدالت نے نیب حکام پر برہمی کا اظہار کیا ریمارکس میں کہا انسانیت کی تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی، عدالت نے ڈی جی نیب کو قانون کے مطابق شہبازشریف کو سہولت فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت پیشی کے دوران شہباز شریف کے علاوہ حمزہ شہباز کو بھی ملزم کے طور پر عدالت میں پیش کیا گیا ، اس دوران دونوں کی ملاقات ہوئی اور انہوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔