اسلام آباد: سول مقدمات ڈیڑھ سال میں نمٹانے کیلئے مسودہ قانون تیار کر لیا گیا، وزارت قانون نے ضابطہ دیوانی میں ترمیم کی سفارشات وزیراعظم کو بھجوا دیں۔
سول مقدمات میں عدالتی احکامات فریقین تک پہنچانے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کی تجویز دی گئی ہے۔ تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ سول مقدمے میں حکم امتناع اور اصل کارروائی الگ عدالتوں میں چلائی جائے۔ شواہد جج کے بجائے وکلا کے پینل کے سامنے ریکارڈ کئے جائیں اور عدالتی فیصلے کو ہی ڈگری کی حیثیت دی جائے گی۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سول مقدمے کے عدالتی فیصلے کے بعد الگ ڈگری نہیں بنوانی پڑے گی۔ قانونی دائرہ کار اور حقائق سے متعلق اپیل صرف ہائیکورٹ میں ہو سکیں گی۔ دوسری اپیل صرف قانون سوال سے متعلق سپریم کورٹ میں ہو گی۔