ماسکو :روس اور سعودی عرب کا نیا اتحاد سامنے آگیا،سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز روس کے دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے ۔انھیں روسی صدر ولادی میر پوتین نے اس دورے کی دعوت دی تھی۔ماسکو کے ہوائی اڈے پر شاہ سلمان اور ان کے وفد کا شاندار استقبال کیا گیا اور روسی فوج کے ایک چاق چوبند دستے نے انھیں سلامی دی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق خادم الحرمین الشریفین نے گزشتہ روز روسی صدر سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات ، مشرق وسطیٰ کے خطے کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا،۔روسی صدارتی محل کریملن کے اعلان کے مطابق شاہ سلمان اور صدر پوتین کی ملاقات میں دفاعی شعبے میں تعاون کا موضوع مذاکرات کے ایجنڈے میں سرفہرست رہا۔
دونوں قائدین نے جمعرات کو دو طرفہ تعاون سے متعلق دس بڑے سمجھوتوں پر دست خط کیئے اور توقع کی کہ ان سمجھوتوں سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور تعاون کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔سعودی عرب کی جن کمپنیوں نے شاہ سلمان کے دورے کے موقع پر روسی کمپنیوں کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیئے ہیں ان میں سرکاری تیل کمپنی آرامکو بھی شامل ہے۔
آرامکو کے چیف ایگزیکٹو امن النصر نے بتایا کہ روسی کمپنیوں کے ساتھ تیل ، گیس ، پیٹرو کیمیکلز ، قابل تجدید توانائی اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔شاہ سلمان اور روسی صدر کی ملاقات میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور روس ہی نے تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک اور غیر اوپیک ممالک کے درمیان خام تیل کی پیداوار میں کمی سے متعلق سمجھوتا طے کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ان کی کوششوں کی بدولت اوپیک اور غیر اوپیک ممالک نے مارچ 2018ءتک تیل کی پیداوار میں کمی سے اتفاق کیا تھا۔
تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو مزید گرنے سے روکا جاسکے اور ان میں استحکام لایا جاسکے۔کریملن کے مطابق سعودی شاہ کے دورے کے موقع پر دو طرفہ تجارت ،توانائی ،زراعت ، اقتصادی اور صنعتی شعبے میں دو طرفہ تعاون بڑھانے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اس کے علاوہ انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لیا گیا۔