واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مستقبل اس بات پر منحصر ہو سکتا ہے کہ آج ہونے والے انتخابی نتائج کس طرح سامنے آتے ہیں۔ اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ وائٹ ہاؤس میں واپس آ سکتے ہیں، لیکن اگر انہیں شکست کا سامنا ہوا تو انہیں متعدد قانونی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آج امریکہ میں 47 ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس اور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ ٹرمپ اس الیکشن میں کامیابی کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں، لیکن ان کی قانونی پیچیدگیاں ان کے لیے چیلنج بن چکی ہیں۔
ٹرمپ پر مختلف مقدمات درج ہیں، جن میں سب سے اہم 'ہش منی کیس' ہے۔ اس مقدمے میں ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات کے دوران اداکارہ سٹارمی ڈینئلز کو 30 ہزار ڈالرز ادا کیے تاکہ اس معاملے کو چھپایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ پر انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے اور کیپیٹل ہل پر حملے کو اکسانے کے الزامات بھی ہیں۔
ٹرمپ کو اگر اس بار انتخاب میں کامیابی مل جاتی ہے، تو وہ نہ صرف وائٹ ہاؤس واپس جا سکتے ہیں بلکہ انہیں ان قانونی مقدمات سے کچھ حد تک تحفظ بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر انہیں شکست ہوتی ہے تو ان مقدمات کی پیروی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ مقدمات صدارتی استثنیٰ کے تحت کچھ عرصے کے لیے مؤخر کر دیے گئے تھے۔
اس وقت ٹرمپ کے لیے ایک سوال یہ ہے کہ ان کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا؟ کیا وہ دوبارہ وائٹ ہاؤس کے مکین بنیں گے، یا انہیں قانونی پیچیدگیاں اور عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا؟ اس کا فیصلہ آج ہونے والے انتخابی نتائج پر منحصر ہوگا۔