واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات کے دوران سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں، اور واشنگٹن کی اہم عمارتوں کے باہر حفاظتی دیواریں نصب کر دی گئی ہیں۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، یہ حفاظتی دیواریں صرف نجی املاک کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ وائٹ ہاؤس، نائب صدر کی رہائش گاہ اور کیپیٹل ہل کے اطراف بھی لگائی گئی ہیں۔
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے دوران امن و امان کے حالات کو برقرار رکھنے اور الیکشن عملے پر ممکنہ تشدد کے خدشات سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکام نے بار بار یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات میں ہنگامہ آرائی کا کوئی امکان نہیں، تاہم 6 جنوری 2021 کے واقعات کے بعد واشنگٹن کے شہری اور کاروباری ادارے محتاط ہیں، جس کے نتیجے میں دارالحکومت میں سکیورٹی کے مزید انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
واشنگٹن اور دیگر ریاستوں میں نیشنل گارڈز کو فعال کر دیا گیا ہے، جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کے لیے ایف بی آئی نے کمانڈ پوسٹ بھی قائم کی ہے۔ اس کے علاوہ، 2020 سے ہی ایریزونا، مشیگن اور نیواڈا سمیت 19 ریاستوں میں الیکشن سکیورٹی کے قوانین نافذ ہیں، اور سات "سوئنگ" ریاستوں میں سکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔
امریکہ بھر میں ایک لاکھ سے زائد پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، اور پولنگ عملے کی حفاظت کے لیے خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، سکیورٹی گارڈز، انجینئرز اور دیگر ضروری عملے کی فراہمی کے لیے نجی کمپنیوں کو اضافی عملہ بھرتی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں، تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری ردعمل ممکن ہو سکے۔
امریکی انتخابات میں عموماً امن ہوتا ہے اور نتائج کو تسلیم کیا جاتا ہے، مگر 2020 کے صدارتی انتخاب کے بعد، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی شکست تسلیم نہیں کی تھی، واشنگٹن میں بے چینی پھیل گئی تھی۔ اس کے بعد، 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کیپیٹل ہل پر حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد سکیورٹی سخت کی گئی تھی۔
اس کے ساتھ ہی، سائبر سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر نے بھی روس، چین اور ایران کے ممکنہ سائبر حملوں کے خطرات سے خبردار کیا ہے، جو امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، غلط معلومات پھیلانے سے الیکشن عملے، ورکرز اور ان کے خاندانوں کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے، اور واشنگٹن میں انتخابی دن اور اس کے بعد غیریقینی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔