امریکی صدارتی انتخابات: مسلم ووٹروں کا جھکاؤ کس امیدوار کی طرف؟

04:10 PM, 5 Nov, 2024

نیوویب ڈیسک

واشنگٹن: امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مسلم ووٹرز کے فیصلے کا انتخابی نتائج پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ مبصرین کے مطابق، مسلم کمیونٹی اسرائیل کے حوالے سے دونوں امیدواروں کی پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ووٹ کا فیصلہ کرے گی، جو اس انتخاب میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

امریکہ میں اس وقت حکومتی جماعت ڈیموکریٹ کی کملا ہیریس اور اپوزیشن جماعت ریپبلکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے، اور دونوں اپنی جیت کے لیے مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، امریکہ میں عرب نژاد امریکیوں کی ایک بڑی تعداد ہے، جو ماضی میں کبھی ڈیموکریٹس کو تو کبھی ریپبلکنز کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔ اس بار مسلم ووٹرز میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطین، لبنان، غزہ کے حالات کے حوالے سے ایک خاص نوعیت کی تقسیم نظر آ رہی ہے۔ فلسطین اور غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں پر کسی بھی امیدوار کی جانب سے سخت موقف اختیار نہ کرنے پر مسلم ووٹرز میں مایوسی پائی جا رہی ہے۔ کئی مسلم تنظیمیں اور گروہ یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر انتخابی امیدواروں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا تو وہ ووٹنگ کا عمل ترک کر سکتے ہیں۔

ڈیئربورن شہر، جسے امریکہ میں عرب امریکیوں کا دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے، میں ایک لاکھ 10 ہزار عرب نژاد امریکی رہائش پذیر ہیں۔ یہاں کی مسلم کمیونٹی میں فلسطینی اور لبنانی نژاد افراد کی بڑی تعداد ہے، جو اس بار انتخابی امیدواروں کی پالیسیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں جو بائیڈن نے ڈیئربورن میں عرب نژاد امریکیوں سے 80 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے، جس سے انہیں مشیگن میں کامیابی ملی۔ تاہم، اس بار کملا ہیریس کو یہاں مسلم ووٹرز سے توقعات کے مطابق حمایت نہیں مل رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پولنگ ڈے تک عرب نژاد امریکیوں نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا یا ان کی تعداد کم رہی تو کملا ہیریس کے لیے یہ انتخابی نتائج کے لحاظ سے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے، اور اس سے ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا وہ دو تعصب پسند جماعتوں میں سے کم تعصب پسند کو ووٹ دینے کا فیصلہ کریں گے یا وہ ووٹنگ کے عمل میں حصہ ہی نہیں لیں گے؟.

مزیدخبریں