واشنگٹن: امریکہ میں صدارتی انتخابات کا شور ہے اور اس کے اثرات نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کے ممالک پر پڑیں گے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ پاکستان میں اس وقت یہ سوال زیر بحث ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو پاکستان-امریکہ تعلقات پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اور اگر کملا ہیریس امریکہ کی پہلی خاتون صدر بنیں تو پاکستان کے ساتھ ان کا رویہ کیا ہو گا؟
اس سوال کا جواب دینے کے لیے ضروری ہے کہ دو اہم نکات پر غور کیا جائے: ایک یہ کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی بنیاد کیا ہے، اور دوسرا یہ کہ دونوں امیدواروں کی خارجہ پالیسیوں کے حوالے سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا بڑا محور سکیورٹی اور افغانستان ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں جب بھی امریکہ میں پاکستان کا ذکر ہوا، وہ زیادہ تر افغانستان کے تناظر میں کیا گیا۔ بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکہ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں بھارت کو اہمیت دی گئی، جو پاکستان کے لیے شاید ایک چیلنج ہو۔ اسی طرح، پاکستان کے لیے امریکہ معاشی اعتبار سے بھی اہم ہے، کیونکہ پاکستان کی برآمدات کا تقریباً پانچواں حصہ امریکہ کو جاتا ہے، اور عالمی مالیاتی اداروں جیسے آئی ایم ایف میں امریکہ کا بڑا کردار ہے۔
پاکستانی کمیونٹی، جو امریکہ میں بڑی تعداد میں مقیم ہے، بھی اس بات سے فکرمند ہے کہ حکومت میں تبدیلی کے بعد ویزا اور امیگریشن پالیسی میں کیا تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ لاکھوں پاکستانی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا کملا ہیریس یا ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے ان کی حالت پر اثر پڑے گا، خاص طور پر وہ جو اپنے رشتہ داروں کو امریکہ بلانے کے خواہشمند ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی کے لیے یہ سوال اور بھی اہم ہے کیونکہ گزشتہ پانچ سال میں تقریباً 33 لاکھ پاکستانی دوسرے ممالک منتقل ہوئے، اور ان میں سے ایک بڑی تعداد امریکہ کا رخ کرتی ہے۔
اس وقت دونوں امیدواروں کے درمیان انتخابی مقابلہ سخت ہے، اور اس بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ پاکستان کے لیے کون بہتر ثابت ہوگا۔ تاہم، یہ کہنا مشکل نہیں کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی اور داخلی سیاست پاکستان کے لیے اہم رہیں گی، خواہ وہ کملا ہیریس کی قیادت میں ہو یا ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد۔