اسلام آباد : قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ 6 اہم بلز پر دستخط کر کے انہیں قانون کا درجہ دے دیا ہے، جس کے بعد یہ تمام بلز قانون بن گئے ہیں۔
ان بلز میں دفاعی اداروں اور عدلیہ سے متعلق اہم ترمیمات کی گئی ہیں، جن کے اثرات ملک کی انتظامی، فوجی اور عدالتی سرگرمیوں پر پڑیں گے۔
قائم مقام صدر نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل، نیوی ایکٹ ترمیمی بل اور ائیر فورس ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کیے ہیں۔ ان ترامیم کے تحت پاکستان کے تینوں فوجی خدمات (آرمی، نیوی اور ایئر فورس) کے سربراہوں کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کے بلز پر بھی دستخط کیے ہیں۔ ان ترامیم کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 31 سے بڑھا کر 34 کر دی گئی ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کر دی گئی ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر دستخط کے بعد اب عدلیہ کے اندر فیصلہ سازی کے طریقہ کار میں بھی اصلاحات کی جائیں گی، جس سے عدلیہ میں شفافیت اور قانونی طریقہ کار کی بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔
یہ تمام بلز قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد قائم مقام صدر کے دستخط کے ساتھ قانون کا حصہ بن گئے ہیں، جس کے بعد اب ان ترامیم کا اطلاق ہو گا۔ ا
اس قانون سازی کے بعد مختلف سیاسی حلقوں میں اس کے اثرات پر بحث جاری ہے۔ حکومت نے ان ترامیم کو ملک کے دفاعی اور عدلیہ کے نظام کو مزید مضبوط کرنے کی جانب ایک قدم قرار دیا ہے، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔