اسلام آباد:مہنگائی کے اس دو ر میں آئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حیران کن اضافہ سے جہاں ہر کوئی پریشان ہے وہیں لوگ اس بات کی بھی کھوج میں ہیں کہ آیا ایسا کونسا بحران آگیا جس کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ماہ میں دو دو دفع قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں ۔
نمائندہ نیو نیوز نے جب اس پر تحقیق کی تو معلوم ہو ا حکومت پٹرولیم مصنوعات پر تین قسم کے ٹیکس اور لیوی ،ڈیوٹیز وصول کر رہی ہے ،تیل کمپنیوں اور ڈیلرز کا منافع مارجن بھی عوام کو ادا کرنا پڑتا ہے ،عوام کی جیبوں سے ماہانہ ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں اربوں روپے نکالے جا رہے ہیں۔
اس وقت ایک لیٹرڈیزل پر 25روپے54پیسےٹیکس،ڈیوٹی مارجن اور لیوی عائد ہے، جبکہ فی لیٹر پیٹرول پر 22 روپے 64 پیسے ٹیکس,ڈیوٹیز, مارجن اور لیوی کی وصولی کی جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت عوام سے ٹیکسز نہ لے تو پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے ،دستاویزات کے مطابق عوام کی جیبوں سے ماہانہ ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں اربوں روپے نکالے جاتے ہیں ،اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت خرید 117 روپے 8 پیسے فی لیٹر ہےجبکہ عوام کیلئے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 142 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر ہے۔
پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 123 روپے18 پیسے فی لیٹر ہے ،عوام کیلئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 145 روپے 82 پیسے مقرر کر دی گئی ہے،دستاویزات کے مطابق فی لیٹر پیٹرول پر 3 روپے91 پیسے ڈیلرز مارجن وصول کیا جارہا ہے،فی لیٹر پیٹرول پر ڈسٹری بیوٹر مارجن 2 روپے 97 پیسے ہے ،جبکہ فی لیٹر پیٹرول پر ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) 4 روپے 8 پیسے عائد ہے،پیٹرول پر لیوی 9 روپے 62 پیسے, سیلز ٹیکس 2 روپے 6 پیسے فی لیٹر عائد ہے۔